12%

قرب الٰہی

اہم گفتگو یہ ہے کہ اس کمال نہائی کا مقام ومصداق کیا ہے ؟ قرآن کریم اس کمال نہائی کے مصداق کو قرب الہی بیان کرتا ہے جس کے حصول کے لئے جسمانی اور بعض روحی کمالات صرف ایک مقدمہ ہیں اور انسان کی انسانیت اسی کے حصول پرمبنی ہے اور سب سے اعلی ،خالص ، وسیع اور پایدار لذت ،مقام قرب کے پانے سے حاصل ہوتی ہے .قرب خدا کا عروج وہ مقام ہے جس سے انسان کی خدا کی طرف رسائی ہوتی ہے اور رحمت الہیسے فیضیاب ہوتاہے اس کی آنکھ اور زبان خدا کے حکم سے خدائی افعال انجام دیتی ہیں۔ منجملہ آیات میں سے جو مذکورہ حقیقت پر دلالت کرتی ہیں درجہ ذیل ہیں :

۱۔ِ( إنَّ المُتَّقِینَ فِی جَنّاتٍ وَ نَهَرٍ فِی مَقعَدِ صِدقٍ عِندَ مَلِیکٍ مُقتَدرٍ )

بے شک پرہیزگار لوگ باغوں اور نہروں میں پسندیدہ مقام میں ہر طرح کی قدرت رکھنے والے بادشاہوں میں ہوں گے ۔(۱)

۲.( فَأَمَّا الَّذِینَ آمَنُوا بِاللّٰهِ وَ اعتَصَمُوا بِهِ فَسَیُدخِلُهُم فِی رَحمَةٍ مِّنهُ وَ فَضلٍ وَ یَهدِیهِم ِلَیهِ صِرَاطاً مُّستَقِیماً ) (۲)

پس جو لوگ خدا پر ایمان لائے اور اسی سے متمسک رہے تو خدا بھی انھیں عنقریب ہی اپنی رحمت و فضل کے بیخزاں باغ میں پہونچا دیگا اور انھیں اپنی حضوری کا سیدھا راستہ دکھا دے گا ۔

اس حقیقت کو بیان کرنے والی روایات میں سے منجملہ حدیث قدسی ہے :

''ما تقرب لیّ عبد بشیٍٔ أحبّ لیّ ممّا فترضت علیه و أنّه لیتقرب

____________________

(۱) سورہ قمر ۵۴،۵۵۔

(۲) سورہ نسائ ۱۷۶۔