16%

پیش گفتار:

خدا کا شکر ہے کہ جس کے لطف وکرم نے اس قابل بنایا کہ کائنات کی ان عظیم ومقدّس ہستیوں کے عشق ومحبت سے مالا مال اور ان کی اطاعت اور پیروی سے سرفراز ہوجاؤں۔ اور اس قابل بنایا کہ ان کی شان میں اپنی بساط کے تحت کچھ عرض تحریر کروں اور ان کی حقیقت کو بیان کروں۔ البتہ مجھے میری کم علمی ،بے بضاعتی اورناتوانی کا شدّت سے احساس ہے البتہ یہ سعادت میرے لئے کائنات کا سب سے بڑا اعزاز ہے کہ مجھ جیسے حقیر اور کائنات کے ضعیف اور کمزور شخص کو مولائے کائنات کے بارے میں کچھ لکھنے کی توفیق ہونا معجزے سے کم نہیں ۔ یہ لمحہ میرے لئے زندگی کا حسین لمحہ ہے ،قیمتی لمحہ ہے ، میرے پاس کچھ بھی نہ ہو مگر محبت علی ہو تو مجھے کائنات میں سب سے زیادہ یہی چیز پسند ہے۔سب سے شیرین ترین چیز عشق علی ہے سب سے خوش قسمت انسان وہ ہے جو عشق علی رکھتا ہو۔ سب سے بدقسمت انسان وہ ہے جس کے دل میں حبّ علی نہ ہو۔ علی ہی میری شام ہے علی ہی میری صبح ہے ۔علی میری زندگی ہے علی میری کامیابیوں کا راز ہے میرے آسمان کا نام علی ہے میری بلندیوں کا نام علی ہے میری صبح ومساء علی ہے۔ زندگی کی مہارتوں کانام علی ہے۔ علی میرا ادب ہے علی میری ثقافت ہے علی میرا ہنر ہے میری سیاست علی ہے میری دیانت علی ہے علی نہیں تو کچھ بھی نہیں !۔میں کبھی شہریار کے ہمنوا ہو کر علی کو ھمای رحمت کہا کبھی میں اقبال کے ہم خیال ہوکر علی کو سرمایۂ عشق کہا کبھی میں غالب کے ندیم دوست سے بندگی بوتراب تک گیا ۔ہرانسان کاعلمی و فکری نہج خود بہتر جانتا ہے میں بھی اپنے فکری نہج اور علمی سطح سے آگاہ ہوں۔ بچپن سے اب تک بغیر کسی کی راہنمائی کے جو منزلیں طے کیں اس میں مجھے شدّت سے احساس ہے کہ علمی اور فکری لحاظ سے بہت کمی بیشی ہے۔ لیکن عشق محمد وآل محمد علیہم السلام کے دریا میں غوطہ زن ہوکرقلم کو حرکت دی۔ اوریہ جو کچھ آپ کے سامنے ہے یہ سب میرے مولا وآقا کے دئے ہوئے کرم کا کرشمہ ہے۔ میری زندگی میں جب بھی جو کچھ ادھر سے عطاہوا یہی کہتا رہا آج بھی یہی کہتا ہوں کہ:

یہ سب تمہارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے