قرآن مجید نے ایک سادہ اور عام فہم مثال کے ذریعے یہ بیان کیا ہے کہ منافقین کی زندگی تاریک ہے ان کا مستقبل بھی تاریک ہے اور اندھیری رات میں،بیا باں میں آگ سلگائی ہے تاکہ اسے راہ سجھائی دے سکے یعنی انہوں نے پیغمبر اسلام(ص) کے پاس آکراظہار اسلام کیا ہے جس کی وجہ سے اس نور حقیقت کے قریب آگئے ہیں جو دین ودنیا کی ہدایت کا ذریعہ ہے۔
انہوں نے ایک آگ سلگائی جس سے فائدہ اٹھانا ان کے لئے آسان تھا۔اس آگ کی گرد وپیش میں پھیل گئی سینکڑوں لوگ اس نور سے منور ہوئے اور دنیا اورآخرت کی کامیابی پر فائز ہوئے لیکن منافقوں نے اس سے فائدہ نہ اٹھایا اللہ نے اس شعلہ کو خاموش کر دیا اور انہیں اس تاریکی میں تنہا چھوڑ دیا ان کی زندگی تا ریک سے تاریک تر ہو گئی اس کے سوء احثار کی وجہ سے توفیقات الہی سلب ہو گئیں اب انہیں کچھ سجھائی نہیں دیتا اور تاریکی ان کامقدر بن گئی ہے۔
منافقین کی تاریکی اور گمراہی کی وجہ یہ ہے کہ لوگ نور رسالت اور نور امامت سے محروم ہیں کیونکہ اس کائنات میں حضرت محمد وآل محمد علیہم السلام کے وجود سے نور اور روشنی ہے جیسا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔
اضاء ت الارض بنور محمد کما تضئیالشمس فضرب الله مثل محمد الشمس مثل الوصی القمر
خدا وند عالم نے روئے زمین کو آفتاب کی طرح محمد(ص) کے نور سے روشنی بخشی ہے حضرت محمد (ص) کو آفتاب اور ان کے وصی ( علی) کوچاند سے تشبیہ دی ہے۔( نورالثقلین ج ۱ ص ۳۶)
منافقین حضرت محمد مصطفی (ص) کے دار فانی کی طرف کوچ کرنے کے بعد امامت کے نور سے فیض حاصل نہ کیا یہ لوگ آنحضرت (ص)کے زمانہ میں بھی تاریک زندگی بسر کر رہے تھے اور حضرت (ص) کے بعد بھی اہل بیت کے نور امامت سے روشنی نہ لے سکے اور ظلمت و تاریکی میں ڈوبے رہے۔