9%

اے لوگو ! اس خطاب انسان کو عزت و عظمت دی گئی ہے اور انسان کو اس سے تسکین ملی ہے جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔

لذة ما فی النداء ازال تعجب العبادة والعناء ۔

ندا الہی میں خطاب کی ایسی لذت ہے جو عبادت کی تکلیف اور تھکاوٹ کو دور کر دیتی ہے۔

خداوند عالم انسان پر کسی واسطہ کے بغیر لطف کرتا ہے لیکن انسان اپنی غفلت،جہالت اور سواختیار کی وجہ سے اس رابطہ کو منقطع کر بیٹھتا ہے اور لطف الہی سے محروم ہو جاتا ہے۔حالانکہ یا ایھا الناس اس بات کی علامت ہے کہ یہ عبد اور معبود کے درمیان نہ ٹوٹنے والا رابطہ ہے۔

پہلا فرمان الہی

قرآن مجید نے سب سے پہلا فرمان الہی یہ جاری کیا کہ تم اپنے پروردگار کی عبادت کرو اس سے پہلے کوئی فرمان الہی صادر نہیں ہوا۔

دعوت عمومی

گزشتہ آیات میں اس نقطہ کو بیان کیا گیا تھا قرآن مجید کتاب ہدایت ہے اور قرآن مجید نے تین گروہوں متقین کافرین اور منافقین کے اوصاف اور مقام کو بیان کیا کہ متقین ہدایت الہی سے نوازے گئے ہیں اور قرآن ان کا رہنما ہے جبکہ کافروں کے دلوں پر جہل و نادانی کی مہر لگا دی گئی ہے اور منافقین کو کبھی بھی ہدایت نصیب نہیں ہو سکتی۔

اس آیت میں خداوندعالم نے ایک جامع اور عمومی خطاب کے ساتھ بتایا ہے کہ قرآنی ہدایت کسی ایک گروہ کے ساتھ مخصوص نہیں ہے بلکہ اس کی دعوت عام ہے اور یہ سب انسانوں کو یگانہ خدا کی عبادت کی طرف دعوت دے رہا ہے کہ وہ اپنے پروردگار کی عبادت کریں یعنی متقین اپنی عبادت کو جاری رکھیں اور کافرین اپنے کفر کو چھوڑ کر پروردگار عالم کی بندگی اختیار کریں۔