قرآن مجید میں لفظ عبد جب مطلق استعمال ہو ا ہے اور یہ پیغمبر اسلام کے ساتھ خاص ہے کیونکہ دوسرے انبیاء کے لئے جب یہ لفظ استعمال ہوتا ہے وہاں ساتھ پہلے یا بعد میں نبی کا نام یا صفت بھی ساتھ بیان ہوتی ہے اس مقام پر بھی چونکہ لفظ عبد مطلق ہے(۱) یہ پیغمبر اسلام کے ساتھ خاص ہے۔
جس طرح خد ا کے علاوہ کوئی ذات بھی مطلق حر نہیں ہے اسی طرح آپ (ص) کے علاوہ کوئی بھی مطلق عبد نہیں ہے یہی وجہ ہے کہ حضرت آدم جیسے ابو الانبیاء بھی آپ(ص) کے پرچم کے سایہ میں ہو ں گے جیسا کے آپ کا ارشاد گرامی ہے۔
آدم و من دونه تحت لوائی یوم القیامة
آدم اور اسکے بعد آنے والے سب لو گ قیامت والے دن میرے سایہ میں ہونگے۔
یہ مقام عبودیت اس قدر بلند ہے کہ مو لی کائنات حضرت امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام ارشاد فر ماتے ہیں۔
الهی کفی بی غدا ان اکون لک عبدا
اے میرے معبود میرے لئے یہ بہت بڑی عزت ہے کہ میں تیرا عبد ہوں۔(۲)
لہذا مطلق سرداری اور سیادت بھی آپ کے لئے ہے،آپ عبد خدا کے نام سے پہلے ہی سے پوری کائنات میں مشہور ومعروف تھے اسی لئے اس آیت میں بھی عبد مطلق لایا گیا ہے کہ ہم نے اپنے عبد پر جو کچھ نازل کیا ہے اس میں تمہیں شک ہے تو اس جیسا ایک سورہ لے آؤ۔
____________________
(۱)کذبت قبلهم قوم نوح فکذبوا عبدنا ۔سورہ قمر آیت نمبر ۹ان سے پہلے قوم نوح نے بھی تکذیب کی تھی اور انہوں نے بھی ہمارے بندے کو جھٹلایا۔واذکر عبدنا ایوب۔سورہ ص آیت نمبر ۴۱۔ ہمارے عبد ایوب کا ذکر کرو۔
(۲)مفاتیح الجنان مناجات حضرت امیر المومنین علیہ السلام ص۲۶۶۔