قرآن کا چیلنج
ریب اس شک کو کہتے ہیں جو تہمت کے ساتھ ہو،قرآن مجید ہر قسم کے ریب و شک سے پاک ہے لہذا اگر تمہں قرآن مجید کے کلام اللہ ہونے میں شک ہے اور تم رسول خدا (ص) پرتہمت لگاتے ہو کہ انہوں نے خدا پر اختراء باندھا ہے اور یہ اس کا اپنا کلام ہے تو تم بھی اس قسم کا کلام بنا لا ؤ یہ لا ریب کتاب ہے اور تم اس میں شک کرتے ہو اور اسے رسول خدا کا کلام کہتے ہو قرآن کی اس آیت میں پیغمبر اسلام کی صداقت بیان کر رہا ہے کہ لوگ کبھی تو توحید میں شک کرتے ہیں۔(۱) کبھی وحی کے بارے میں شک وگمان میں مبتلا ہوتے ہیں(۲) کبھی قیامت کو نہیں مانتے۔(۳)
____________________
( ۱)( وَإِنَّا لَفِي شَكٍّ مِّمَّا تَدْعُونَنَا إِلَيْهِ مُرِيبٍ ) (ابراہیم آیت نمبر ۹)
ہمیں اس بات کے بارے میں واضح شک ہے جس کی طرف تم ہمیں دعوت دے رہے ہو ۰۰۰
( ۲)( أَأُنزِلَ عَلَيْهِ الذِّكْرُ مِن بَيْنِنَا ۚ بَلْ هُمْ فِي شَكٍّ مِّن ذِكْرِي ۖ ) (ص آیت ۸)
کیاہم سب کے درمیان تنہا انہیں پر کتاب نازل ہوئی ہے جب کہ حقیقت یہ ہے کہ انہیں ہماری کتاب میں شک
( ۳)( وَمَا كَانَ لَهُ عَلَيْهِم مِّن سُلْطَانٍ إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يُؤْمِنُ بِالْآخِرَةِ مِمَّنْ هُوَ مِنْهَا فِي شَكٍّ ۗ )
اورشیطان کو ان پر اختیار حاصل نہ ہوگا مگر ہم یہ جاننا چاہتے ہیں کہ کون آخرت پر ایمان رکھتاہے اور کون شک میں مبتلا ہے (سباء آیت نمبر ۲۱)