9%

انہوں نے غور وفکر اور سوچنے کے چراغ گل کر دیتے ہیں اسی وجہ سے یہ لوگ شک وشبہ میں مبتلا ہو گئے ہیں اور قرآن مجید جیسے واضح روشن حقائق کے متعلق شک و تردید کر بیٹھے۔کبھی یہ لوگ کہتے ہیں کہ یہ اللہ کا کلام نہیں ہے۔ ہم بھی اس قسم کی کلام بنا سکتے ہیں۔(۱)

قرآن مجید ان لوگوں سے بر ملا کہہ رہا ہے کہ اگر تمہیں اس کے قرآن ہونے کے بارے میں شک ہو تو تم بھی اس جیسا کوئی سورہ ہی لے آؤ لہذا اس آیت میں اللہ تعالی ایک طرف تو قرآن مجید کے معجزہ ہو نے کو بیان کر رہاہے اور دوسری طرف پیغمبر اسلام کی صداقت کو بیان کر رہا ہے کہ یہ میرا کلام ہے اور میں نے اسے اپنے عبد پر نازل کیا ہے یہ اس کا کلام نہیں ہے،تم اپنے دعوے میں جھوٹے ہو تمہار ا شک تمہارے اندھے پن کی وجہ سے ہے۔

قرآن ہمیشہ رہنے والا ایک معجزہ ہے

معجزہ وہ غیر معمولی چیز ہے جو کسی نبی کو دعوائے نبوت یاکسی اور منصب الہی والے کو اس منصب کے ثبوت میں خدا وند عالم کی وجہ سے عطاء ہوا ہواور اس کے مقابل لانے سے ساری دنیا عاجز ہو یعنی معجزہ ان غیر معمولی آثار کا نام ہے جو ایک مدعی نبوت میں اس کے دعوی کی خصوصی دلیل بن سکیں۔

قرآن مجید ہمارے رسول کا ہمیشہ رہنے والا معجزہ ہے جب کہ گذشتہ انبیاء کے معجزات ایک زمانے تک محدود تھے مثلا حضرت عیسی کا پیدا ہوتے ہی گفتگوکرنا،مردوں کو زندہ کرنا،مادر ذاد اندھوں کو بینائی دینا،یا برص کے مریضوں کو تندرست کرنا،یا حضرت موسی علیہ السلام کو ید بیضاء عنایت فرمانا یہ سب کے سب ایک زماننے تک محدود ہیں۔لیکن قرآن مجید تا قیامت معجزہ ہے اور آغاز سے انجام تک معجزہ ہے یعنی جس طرح حضرت کے زمانہ میں معجزہ تھا اسی طرح آج بھی معجزہ ہے اور قیامت تک معجزہ رہے گا۔

_____________________

(۱) لو نشاء لقلنا مثل هذا (انفعال آیت نمبر ۳۱)