قرآن مجید میں کئی طرح کی بشارت ہوتی ہے کبھی تو اس مورد کی عظمت کو بیان کرنے کے لیئے بشارت دی جاتی ہے جیسا کہ اس آیت میں صاحبان ایمان کو جنت کی بشارت دی جارہی ہے اس سے جنت کی عظمت کو بیان کیا جا رہا ہے اسی طرح خداوند عالم کا یہ فرمان بھی جنت کی عظمت کو بیان کر رہا ہے۔
( جَنَّةٍ عَرْضُهَا السَّمَاوَاتُ وَالْأَرْضُ أُعِدَّتْ لِلْمُتَّقِينَ )
جنت جس کی وسعت سارے زمین و آسمان کے برابر ہے اور متقین کے لئے مہیا کی گئی ہے۔(۱)
اگرچہ اس آیت مجیدہ میں تشبیہ کا حکم ہے پیغمبر اسلام (ص) سے خطاب ہے لیکن آپ کے وسیلے سے آپ کی نیک اور صالح امت کو بھی شامل ہے جب امت آپ اور آپ کے حقیقی جانشینوں سے معارف الہی حاصل کر کے حقیقی متقی بن جائیں اور خدا کی واحدانیت،انبیاء کی نبوت اور آئمہ اطہار علیہم السلام کی امامت کے ساتھ ساتھ ضروریات دین و مذہب پر عمل پیرا ہوجائیں تو اس وقت یہ بشارتیں ان کے لئے ہیں۔
خدا وند عالم کی یہ سب بشارتیں ان لوگوں کی ہیں جو صاحب ایمان اور عمل صالح بجا لانے والے ہیں،ایمان، عمل صالح سے جدا نہیں ہے بلکہ قرآن مجید میں جہاں بھی جنت کی بشارت دی گئی ہے وہاں صرف صاحب ایمان نہیں کہا گیا بلکہ ایمان کے ساتھ ساتھ عمل صالح کو بھی ضروری قرار دیا گیا ہے۔(۲)
لہذا جنت میں جانے کے لئے مومن ہونے کے ساتھ،عمل اور اصول عقائد کی پابندی بھی ضروری ہے۔ایمان اور عمل صالح سے ہی انسان کامل بنتا ہے،ایمان جڑ ہے اور عمل صالح اس کا پھل ہے جس طرح جڑ اور پھل کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔
____________________
(۱)آل عمران آیت نمبر ۱۳۳
(۲)ملاحظہ فرمائیں سورہ طلاق آیت نمبر ۱۱،سورہ نور آیت نمبر ۵۵۔