اس آیت میں ذات خداوندی کے تین ایسے باعظمت نام بیان ہوئے ہیں جو تمام ناموں اور صفات کے جامع ہیں اور یہ تین نام امت مسلمہ کی نجات کے موجب بن جائیں گے اور یہ نام بنی آدم کے تمام اعمال پر بھاری ہیں جیسا کہ حدیث نبوی میں وارد ہوا ہے کہ آپ(ص) نے فرمایا۔
جب میری امت کو قیامت کے دن حساب کتاب کے لیئے لایا جائے گا اور ان کے اعمال کو میزان میں تولاجائے گا تو ان کی نیکیاں ان کے گناہوں پر غالب آجائیں گی۔
انبیاء سلف کی امتیں سوال کریں گی پیغمبراسلام کی امت کے اعمال بہت کم تھے لیکن ان کی نیکیوں کا پلڑا کیوں بھاری ہے تو انبیاء سلف جواب دیں گے۔کیونکہ یہ امت اپنے کلام کا آغاز خالق متعال کے تین ناموں سے کرتی تھی۔ اور اگر یہی تین نام میزان کے ایک پلڑے پر رکھے جائیں۔ بنی آدم کے تمام حسنات وسیئات دوسرے پلڑے پر رکھے جائیں تو یہ پلڑا بھاری ہوگا اور وہ تین نام بسم اللہ، الرحمن،الرحیم ہیں
جس کام میں بھی یہ آیت پڑھی جائے شیطان اس کام میں شریک نہیں ہوتامثلا کھانا کھاتے وقت اس آیت کے پڑھنے سے شیطان دور ہو جاتا ہے۔ جیسا کہ اہلیبیت اطہار علیہم السلام سے روایت منقول ہے۔جو شخص کھانا کھاتے وقت بسم اللہ کہے شیطان اس سے دور ہو جاتا ہے اور اس کے ساتھ کھانے میں شریک نہین ہوتا اور اگر کوئی شخص بسم اللہ کے بغیر کھانا کھائے شیطان اس کے ساتھ شریک ہو جاتا ہے۔
یہ آیت آخرت میں بھی نجات کی موجب ہے۔ اور دنیا میں بھی اس آیت کے تکرار کرنے سے جو عادت بن جاتی ہے یہی عادت آخرت میں گناہوں کے محو ہونے اور جہنم کی آگ سے دوری کا باعث ہو گی۔ جیسا کہ پیغمبر عظیم الشان اسلام کی ان تین روایتوں میں وارد ہو ہے کہ۔