صاحبان ایمان و عمل کے لئے جنت اور اس کی نعمتیں ہیں یعنی ان لوگوں نے دنیا میں جتنے نیک اعمال کیے تھے آخرت میں وہ سب ان کے سامنے ظاہر ہونگے کیونکہ اس کا عمل زندہ ہے اور بہشت و اس کی نعمتیں اسی عمل کا ظہور ہیں
انسان کو اسکے عمل صالح اور ایمان کی وجہ سے ایسی جنت کے باغوں کی بشارت دی جا رہی ہے ان باغات کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان درختوں پر انوع و اقسام کے پھل لگے ہوئے ہیں یہ لوگ جب بھی ان کا اردہ کریں گے یہ پھل ان کے سامنے حاضر ہو جائیں گے اور یہ اسے تناول کریں گے۔
جب انہیں کھانے کے لئے پھل دیے جاےئں گے تو یہ لوگ کہیں گے کہ یہ تو وہی ہے جسے پہلے ہم کھا چکے ہیں لیکن جب اسے کھائیں گے تو انہیں محسوس ہوگا کہ اس کی لذت اور ذائقہ بہت عمدہ ہے اور حقیقت کے لحاظ سے بہت مختلف ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ اس کو ان پھلوں کے مشابہ قرار دیا گیا ہے کیونکہ مشابہت کے لئے ضروری ہے کہ دونوں چیزیں ذاتی طور پر ایک دوسرے سے جدا ہوں لیکن شکل وصورت میں ایک جیسی ہوں تو پھر ایک دوسرے کے مشابہ کہلاتی ہیں۔
صاحبان ایمان و عمل کے لئے ایک بشارت یہ ہے کہ انہیں وہاں پاکیزہ بیویاں میسر ہونگی اس سے مراد حوریں بھی ہو سکتی ہیں اور اس دنیا والی نیک بیویاں بھی ہو سکتی ہیں جب یہ بہشت میں داخل ہونگے تو اس دنیا میں جتنی جسمانی اور روحانی کثافتیں تھیں سب ختم ہو جائیں گی اور وہ ازداج مطا ھرہ کہلوانے کی مستحق قرار پائیں گی۔بہر حال مومنین کو حورالعین ملیں گی وہ حوریں،اخلاق کمال اور جمال میں بے نظیر ہونگی اور وہ ہر قسم کی نجاسات سے پاک و پاکیزہ ہونگی۔حضرت رسول اکرم (ص) سے منقول ہے۔ اگر جنت کی عورت ایک دفعہ زمین کی طرف دیکھ لے تو اس کی خوشبو پوری زمین کو معطر کر جائے گی۔ لہذا جسمانی اور روحانی نجاستوں سے پاک،تمام خصوصیات نسوانی کا مرقع بیویا ں صرف اہل ایمان کو نصیب ہونگی۔