9%

اور یہ جانور اتنا حساس ہے کہ کسی چیز کے اٹھنے کے ساتھ ہی یہ خطرہ معلوم کر لیتا ہے اور بڑی تیزی سے خود کو خطرہ سے دور کر لیتا ہے اور انتہائیہ تعجب کی بات یہ ہے کہ اتنا کمزور ہونے کے باوجود بڑے بڑے جانوروں کو عاجز کر دیتا ہے۔

قرآنی مثالیں اور انسانی رویہ

قرآن مجید میں بہت سی مثالیں موجود ہیں خداوندعالم نے مچھر یا اس جیسے یا اس سے کمتر مخلوق کی مثالوں کے ساتھ حق کو بیان کرتا ہے اس طرح عقلی حقائق کو حسی مثالوں کی شکل میں بیان کر کے ھق کو واضح کرتا ہے۔خدا وندعالم نے مچھر مکھی مکڑی شہد کی مکھی اور چیونٹی جیسی چیزوں کے ساتھ مثالیں پیش کی ہیں ان کی وجہ سے لوگو ں کا رویہ دوطرح ہو گیا ہے زیرنطر آیت میں لوگوں کے دوگروہوں میں تقسیم ہو کر مثالوں کے متعلق مختلف نطر اور رویہ کو بیان کیا گیا ہے۔

جو لوگ ایمان لائے انہوں نے توحید قرآن مجید انبیاء اور آئمہ اطہار علیہم السلام کو قبول کر لیا اور پکے مومن بن گئے جب ان کے سامنے ایسی مثالیں پیش کی جاتی ہیں تو انہیں یقین کامل ہوتا ہے کہ یہ مثالیں پروردگار عالم کی طرف سے حق ہیں انہیں کسی حکمت اور مصلحت کی وجہ سے پیش کیا گیا ہے لیکن ان کے مقابل کافر فاسق اور دوسرے لوگ جو حق کو چھپاتے ہیں ان کا رویہ مومنین سے جدا ہے یہ لوگ جب ایسی مثلیں سنتے ہیں تو دشمنی کی وجہ سے کہتے ہین بھلا ان مثالوں کا کیا فائدہ نجانے خدا نے انہیں کیوں بیان کیا ہے ہمیں تو یہ ایک عبث اور فضول کلام لگ رہا ہے اس میں کوئی مصلحت نہیں ہے۔

ہدایت اور گمراہی

خداوندعالم اس آیت میں ارشاد فرمارہا ہے کہ ان مثالون کا فائدہ یہ ہے کہ بعض ان مثالوں سے ہدایت پا جاتے ہیں اور بعض لوگوں کا مقدر ضلالت اور گمراہی ہے کیونکہ ان لوگوں نے اپنی فکر سے تدبیر نہیں کی جس کی وجہ سے یہلوگ حقیقت کا انکار کر بیٹھے خدا نے بھی اپنے لطف و تو فیق کا ان پر راستہ بند کر دیا ہے اور انہیں ضلالت و گمراہی کی وادی میں سرگردان چھوڑ دیا ہے۔

جن لوگوں نے ان مثالوں میں غور وفکر کیا انہوں نے عقل اور توفیق سے ہدایت کی راہ تلاش کر لی تو ان کی آنکھوں سے حجاب ہٹ گئے اور انہیں ان مثالوں کے ذریعے ہدایت نصیب ہوئی۔