9%

قطع تعلق

خداوندعالم نے جن تعلقات کا انہیں حکم دیا ہے یہ لوگ ان تعلقات کو منقطع کر لیتے ہیں یعنی خداوندعالم نے جن رشتوں اور تعلقات کو جوڑنے اور مضبوط کرنے کا حکم دیا ہے یہ خدا کے حکم کی مخالفت کرتے ہوئے اس پر قائم نہیں رہتے،اس سے تمام حقوق مراد ہیں خواہ وہ حقوق اللہ ہوں یا حقوق الناس ہوں اللہ نے ان حقوق کو قطع کرنے سے منع فرمایا ہے۔جو انسان،خدا،اسکی وحدانیت،اس کے فرامین اس کے انبیاء اور انکے آئمہ اطہار سے رابطہ منقطع کر لیتا ہے تو گویا وہ فاسق ہے جیسا کہ بعض روایات میں بھی اس آیت کی تفسیر یہ بیان کی گئی ہے ہمیں حضرت امیرالمومنین اور آئمہ اہلبیت علیہم السلام سے تعلق جوڑے رکھنا چاہیے(۱)

ان سے تعلق کو توڑنے والا اور ان سے رابطہ منقطع کرنے والا فاسق ہے،اسی طرح حقوق الناس کا خیال رکھنا بھی ضروری ہے،اس میں صلہ رحمی،عزیزوں اور دوستوں سے تعلق اور محبت ان سے قطع تعلق ان کے دوسرے حقوق کا خیال رکھنا ان کی حق تلفی نہ کرنا معاشرے سے رشتہ جوڑے رکھنا ضروری ہے جو لوگ حقوق الناس کا خیال نہیں کرتے وہ اس آیت کی روسے فاسق ہیں کیونکہ اللہ تعالی اس آیہ مجیدہ میں فاسق کی دوسری علامت اور صفت قطع تعق کو بیان فرمارہا ہے۔

۰۰۰ولیقطعون ما امر الله به یعنی من صله امیر المومنین والآئمه،

____________________

نور الثقلین ج ۱ ص ۴۵۔۰۰۰