ان کو وعظ و نصیحت اور سرزنش کی جا رہی ہے کہ خود کو سنبھال لو۔موت وحیات سب اس کے قبضہ قدرت میں ہے تمہیں اس کی بارگاہ میں لوٹ کر جانا ہے تو پھر صراط مستقیم سے منحرف کیوں ہو جاتے ہو کیوں خدا کی اطاعت اور پیروی میں سستی سے کام لیتے ہو۔
بہرحال اتنے واضح اور روشن دلائل کے بعد اس ہستی کا انکار یا اس کے احکام پر عمل کرنے میں کوتاہی درست نہیں ہے انہیں تو اپنی خلقت اور موت حیات کے متعلق غور فکر کرنا چاہیے۔شاید اس کی وجہ سے اللہ کی طرف متوجہ ہو جائیں۔
خداوند عالم انسان کو اس کی حقیقت یاد دلا رہا ہے کہ خدا نے جو کچھ تجھے عطا کیا ہے وہ اس کا لطف ہے تم کچھ بھی نہ تھے ہم نے تمہیں خلق کیا جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے۔
( وَقَدْ خَلَقْتُكَ مِن قَبْلُ وَلَمْ تَكُ شَيْئًا ) (۱)
یعنی تم کچھ بھی نے تھے ہم نے تمہیں پیدا کیا۔
خداوند متعال اس مقام پر فرما رہا ہے کہ تم مردہ تھے ہم نے تمہیں نعمت حیات سے نوازا ہے اگر تم صحیح معنوں میں اپنے متعلق غور فکر کرو تو تمہیں خدا کی وحدانیت کا یقین پیدا ہو جائے گا۔
___________________
( ۱) مریم ۹ ۔