انسان کا عالم برزخ کے لئے سفر کا آغاز قبر سے ہی شروع ہو جاتا ہے،اس عالم میں انسان کے اعتقادات کے متعلق سوالات ہو تے ہیں،اصول دین کے متعلق پوچھا جاتا ہے فروع دین کے متعلق سوالات عالم آخرت میں ہو ں گے یہاں اسے تو حید،عدل،نبوت،امامت اور قیامت کے متعلق جواب دینا ہوں گے۔جیسا کہ صحیح اورمستند روایات میں موجود ہے کہ جب حضرت فاطمہ بنت اسد کی وفات ہوئی تو حضرت رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے آپ کی تجھیز،تکفین اور تدفین میں شریک ہوئے آپ نے اپنی ردا مبارک سے بی بی کو کفن پہنایا،آپ کو دفن کرنے سے پہلے حضرت آپ کی قبر میں لیٹے اور اس کے بعد،بی بی کو دفن کیا تعویض قبر بند کرنے کے بعد قبر کے نزدیک ہی بیٹھ رہے اور پھر بلند آواز سے ارشاد فرمایا۔
ابنک،ابنک،ابنک،
آپکا بیٹا،آپکا بیٹا،آپکا بیٹا،
جب آپ واپس تشریف لائے تو اصحاب نے سوال کیا
یا رسول اللہ آپ نے کسی کے ساتھ لطف و کرم نہیں فرمایا جتنا آپ نے بی بی کے لئے کیا ہے۔ آپ نے فرمایا یہ بی بی میری ماں کا رتبہ رکھتی ہے اس نے اولاد سے بڑھ کر میرا خیال رکھا ہے میں نے اسے اپنی چادر میں اس لئے کفن دیا ہے تاکہ اس کی حرمت و بزرگی کو محفوظ رکھ سکوں اور قبر میں اس لئے لیٹا تھا تاکہ حشرات الارض اسے اذیت نہ دے سکیں۔
اصحاب نے سوال کیا قبر بند ہونے کے بعد آپ نے ابنک،ابنک،ابنک فرمایا تھا،اسکا کیا معنی ہے؟