9%

عالم آخرت کی زندگی

ثم الیہ ترجعون سے خداوندعالم آخرت کی زندگی کی طرف اشارہ فرما رہا ہے بلکہ یہ آیت معاد پر ایک محکم دلیل ہے کیونکہ کافر مبداء و معاد کا انکار کرتے ہیں قرآن مجید ان کی تصویر کشی کرتے ہوئے ارشاد فرما رہا ہے کہ یہ لوگ اس طرح کہتے ہیں۔

( ما یُهْلِکُنا إِلاَّ الدَّهْرُ )

ہم تو ایک زمانے تک ہلاک ہو نگے اور اللہ کا فرمان ہے۔

( وَ ما نَحْنُ بِمَبْعُوثِينَ ) ۔

ہم دوبارہ نہ اٹھائے جائیں گے۔

خداوندعالم انہیں اس آیت میں کہہ رہا ہے تمہیں قیامت والے دن دوبارہ زندہ کیا جائے گا اور اس دن دوبارہ زندہ کرنا بے مقصد اور عبث نہیں ہے۔اس دن اپنے اعمال و حساب وکتاب کے بارگاہ خداوندی میں حاضر ہونا ہو گا اور خدا تعالی کے حکم سے جہنم اور جنت کی طرف روانگی ہو گی نیک

اور صالح لوگ اپنے اعمال کی جزا دیکھنے کے لئے جنت میں جائیں گے اور بد کار و فاسق لوگ اپنے اعمال کی سزا پانے کے لئے جہنم میں دھتکارے جائیں گے۔

لہذا قرآن مجید کی یہ آیت انسان کے آغاز وسط اور اختتام کو بیان کر رہی ہے یعنی انسان کی تین حالتیں ہیں ایک اس کا آغاز ہے،عدم سے وجود میں آنا ہے اس دنیا میں انسان کی پیدائش اس کا آغاز ہے،اور مرنے کے بعد اس کا دوسرا مرحلہ شروع ہوتا ہے وہ مرحلہ عالم برزخ ہے

__________________

۰۰۰۰ جاثیہ ۲۴۔۰۰۰۰ ۰۰۰۰انعام ۲۹۔۰۰۰۰