9%

اختصاص حمد صرف خدا کے ساتھ ہے۔ خالق متعال الحمدللہ رب العالمین کہ کر اس حقیقت کو بشریت کے لیئے واضع اور آشکار کر رہا ہے کہ حمد الہی کا مفہوم اور اس کی حقیقت، ذات مقدس الہی سے مختص ہے کیونکہ اس کی ذات کمال مطلق ہے جو تمام عیوب و نقائص سے منزہ ہے۔

لہذا وہ ذاتی لیاقت رکھتا ہے کہ ہر قسم کی حمد صرف اسی سے مختص ہو حمد اختیاری عمل پر ہوتی ہے اور رب العالمین کے پاس اختیا رکل ہے لہذا حقیقی حمد کا استحقاق بھی وہی رکھتا ہے بلکہ وہ اپنی ذات،صفات،اور افعال کے حوالے سے ہر قسم کی حمد و تعریف کا حقدار ہے اور اس کے علاوہ کوئی دوسرا ایسی تعریف کا حقدار نہیں ہے ہاں وہ خود کسی کو محمد بنا دے تو اور بات ہے۔

ب۔تعلیم حمد

بندوں کی پہلی ذمہ داری یہ ہے کہ وہ اپنے پالنے والے کی معرفت حاصل کریں اور رب العالمین کی بے شمار اور لا متناہی نعمتیں ہی ہمیں اس کی شناخت کی طرف رہنمائی کرتی ہیں کیونکہ جب کسی انسان کو نعمت حاصل ہو تو وہ فطری طور پر عطا کرنے والے کا شکر گزار ہوتا ہے شکریے کا حق ادا کرنے کے لیئے منعم اور محسن کی پہچان ضروری ہے۔

جب ہمیں پہچان ہو جائے کہ خدا کی ذات ہی تمام نعمتوں اور رحمتوں کو عطا کرنے والی ہے توشکر ادا کرنے کا طریقہ سکھا رہی ہے کہ جب بھی تم میری عظیم نعمتوں کا شکر ادا کرنا چاہوتو میری حمد کرو اور جب حمد کرنا مقصود ہو تو کہو الحمد للہ رب العالمین اس طرح میری مکمل ترین حمد ہو جائے گی۔ اگر خداوند متعال حمدوشکر کی تعلیم کر دے تو انسان ذاتی طور پر اس کمال مطلق کی تعریف کے قابل نہیں ہو سکتا۔