9%

سات آسمان

اس حوالہ سے علماء مفسرین میں ایک بحث موجود ہے کہ سات آسمانوں سے کیا مرادہے۔

بعض مفسرین کے نزدیک اس سے مراد سیارات سبع یعنی عطارد،زہرہ،مریخ، مشتری، زحل،چاند اور سورج ہیں۔بعض کے نزدیک ان سے مراد زمین سے اوپر ھوائے متراکم کی مختلف تہیں مراد ہیں اور کچھ لوگوں کا نظریہ یہ ہے کہ یہاں سات کے عدد کو کثرت کے معانی میں استعمال کیا گیا ہے یعنی اس سے عالم بالا کے کرائت مراد ہیں کوئی مخصوص عدد مراد نہیں ہے۔

بعض مفسرین کے نزدیک اس سے مراد سات آسمان ہی ہیں اور جتنے کرات اور سیارات ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں یہ سب پہلے آسمان کا جز ہیں جبکہ دوسرے چھ آسمان ہماری نگاہوں اور علمی آلات کی دسترس سے باہر ہیں۔

جیسا کہ ارشاد رب العزت ہے۔

( وَزَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِمَصَابِيحَ ) ۔(۱)

ہم نے نچلے آسمان کو ستاروں کے چراغوں سے سجایا

اور دوسری آیت میں ارشاد ہے۔

( إِنَّا زَيَّنَّا السَّمَاءَ الدُّنْيَا بِزِينَةٍ الْكَوَاكِبِ ) ۔(۲)

یقینا ہم نے نچلے آسمان کو ستاروں سے زینت بخشی۔

ان آیات سے واضح ہو جاتا ہے کہ جن چیزوں کا آپ دیکھ رہے ہیں یہ سب آسمان اول پر ہیں اس کے علاوہ چھ آسمان اور بھی موجود ہیں ان کے متعلق ہمیں زیادہ علم نہیں ہے اور مزیدیہ کہ جب خود خدا کہہ رہا ہے کہ آسمان سات ہیں تو ہم اس کا نکار کریں زیادہ سے زیادہ یہی کہیں کہ ہم ان سات آسمانوں کی شکل اور کیفیت کو نہیں سمجھ سکتے۔

جیسا کہ ایک اور مقام پر اللہ کا ارشاد ہے۔( اللَّـهُ الَّذِي خَلَقَ سَبْعَ سَمَاوَاتٍ ) ۔(۳)

اللہ وہ ہے جس نے سات آسمانوں کو پیدا کیا ہے۔

__________________

فصلت :۱۲۔۰۰۰۰صافات :۶۔۰۰۰۰سورہ طلاق :۱۲۔۰۰۰