27%

( ۲) تربیت الہی:۔

الف خدائی پرورش

خداوند متعال ” رب العالمین “ سے یہ بیان فرمایا جا رہا ہے کہ تمام جہانوں موجودات کی تخلیق اور ایجاد کرنے والا قادر مطلق ہے اور چونکہ اسی نے وجود بخشا ہے لہذا وہی بہتر پرورش کر سکتا ہے وہی تمام موجودات کا رب اور پالنے والا ہے۔کائنات وجود پانے کے بعد بھی ہمیشہ رب العالمین کی محتاج ہے پرورش اور رشد کے تمام عوامل اسی نے پیدا کیے ہیں۔تربیت اور پرورش دو قسم کی ہوتی ہے۔

( ۱) تکوینی تربیت

( ۲) تشریعی تربیت

ہمارا خالق دونوں لحاظ سے رب ہے ہماری خلقت میں بھی ہمیں پالنے والا وہی ہے اور تعلیم وتربیت میں بھی وہی رب ہے اور راہ دکھلاتا ہے۔اور تمام مخلوقات کے تکامل اور ترقی کے تمام وسائل کا انتظام اسی نے کیا ہے اور پھر ان وسائل کے استعمال کا طریقہ بھی اسی نے سکھایا ہے۔

خالق متعال نے نہ صرف طبعیت اور جسمانی تربیت کا مکمل انتظام کیا ہے بلکہ اپنی مخلوق ناطقہ کے لیئے روحانی اور اخلاقی تربیت کا بھی پورا اہتمام فرمایا ہے۔اس امر کے لیئے فطرت بشری میں ھدایت کی راہ پرچلنے کا جوہر رکھا ہے اور صحیح راہ کی شناخت کے لیئے عقل جیسی ممتاز نعمت عطا فرمائی ہے۔ چونکہ بشریت کو ارتقائی منازل طے کرنے کے لیئے راہنما کی ضرورت تھی تو اس کا انتظام انبیاء الہی کو ہدایت بشری کے لیے مبعوث فرمایا اور آسمانی کتب نازل فرمائی جس سے رشد وتکامل کے تمام انتظامات مکمل ہو گئے۔