شاید اسی وجہ سے علامہ اقبال نے کہاتھا
فرشتوں سے بہترہے انسان بننا
مگراس میں پڑتی ہے محنت زیادہ
فرشتوں نے فساد کو منظر رکھا لیکن وہ اس طرح متوجہ نہ ہوئے کہ ان کے پاس عقل جیسی قوت موجود ہے اسے بروئے کار لاکر عدل وانصاف کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے یہ عدالت اجتماعی پرپورا اثر رکھتے ہیں اپنے نفس اورخواہشات پر کنڑول حاصل کرکے اخلاق حسنہ اورصفات پسندیدہ کے حامل ہوسکتے ہیں۔
ملائکہ کا علم محدود تھا جس کی وجہ سے وہ انسانی کمال سے آگاہ نہ تھے وہ اس سے بھی آگاہ نہ تھے کہ انسان کس استعداد کا مالک ہے انسان میں توانائی پائی جاتی ہے وہ کسی چیز کو یاد کرنے کی صلاحیت رکھتاہے ‘غیبی حقائق دریافت کرنا ان کے بس میں ہے جبکہ ان کے مقابلے میں فرشتے بے بس ہیں۔
حضرت امام صادق ارشاد فرماتے ہیں:
جب فرشتوں نے بارگاہ الہی میں درخواست کی ہمیں زمین پر خلیفہ بنایاجائے کیونکہ ہم تیری تسبیح ‘ تقدیس اور عبادت میں مشغول رہتے ہیں کبھی بھی تیری معصیت نہ کرتے ہیں جبکہ ہمارے علاوہ جیسے تواپنا خلیفہ بنائے گا وہ عصیان کا مرتکب ہونگے توخدا وند عالم نے انہیں جواب دیا۔
( إِنِّي أَعْلَمُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ )
میں وہ جانتاہوں جوتم نہیں جانتے۔