یہ خیال گناہ نہیں کہ وہ سزا کے مستحق ٹہریں اورانکی عصمت کے خلاف ہو بلکہ یہ خیال ان کے نقص علم کی وجہ سے ہے جسکا ادراک انہیں امتحان کے بعد ہوگیا کہ ہم اس منصب کے اصل نہیں ہیں لہذا چونکہ ان کے ذہن میں آنے والی بات صادق نہ تھی اس لیئے امتحان کے وقت کہاگیا تھا کہ اگر سچے ہوتو تام بتاؤ لہذا فرشتوں کی عصمت پرکسی قسم کاکوئی حرف نہیں ہے اوروہ سچے اور معصوم ہیں۔
( قَالُوا سُبْحَانَکَ لاَعِلْمَ لَنَا إِلاَّ مَا عَلَّمْتَنَا إِنَّکَ أَنْتَ الْعَلِیمُ الْحَکِیمُ )
ملائکہ نے عرض کی تو ہر برائی اورعیب سے پاک ہے ہم تو وہی جانتے ہیں جسکا تونے ہمیں علم دیاہے۔یقیناتوبڑا جاننے والا اور مصلحتوں کو پہچاننے والاہے۔
یہ فرشتوں کا خاصہ ہے کہ جب بھی وہ گفتگو کرتے ہیں اسکی اتبداء تسبیح خداوندقدوس سے کرتے ہیں اوراس کی انتہاتقدیس پرکرتے ہیں اوراس کے درمیان آپنی بات بیان کرتے ہیں مثلاًاسی زیر نظرآیت میں خداوندمتعال سے اس طرح گویاہے خداتوہر برائی اورعیب سے پاک ہے اورآخر میں تقدیس‘تنزیہ اورتحمیدبیان کرتے ہے کہ توہی دانا وحکیم ہے اور تسبیح وتقدیس کے درمیان نہایت مودبانہ انداز میں عرض کررہے ہے کہ ہم توکچھ بھی نہیں جانتے ہمیں توصرف اس چیزکاعلم ہے جوتو نے ہمیں تعلیم دی ہے۔