9%

(ب) دیگر ارباب کی نفی

خالق مطلق چونکہ ہر چیز کا مالک ہے اور ان کی تربیت بھی صرف وہی کر سکتا ہے اور رب حقیقی اور مطلق بھی وہی ہے تو کسی اور کا رب ہونا یا تربیت میں شریک ہونا اس حقیقت کے منافی ہے۔اس آیت کے ذریعہ کائنات کی ہر چیز کی تربیت کو صرف خدا وند متعال سے مختص کر دیا گیا ہے اور بقیہ تمام تخیلی ارباب کی نفی کر دی گئی ہے اور اس طرح توحید ویگانگی کی اساسی وجہ بیان کر دی ہے۔

( ۳) جہان بینی

عالم سے مراد وہ جہان ہے جو ایک شمسی نظام اور اس میں موجود تمام سیارات سے تشکیل پاتا ہے سا ئنسی ترقی سے انسان نے بہت سے کہکشاں اور ہر کہکشاں میں متعددشمسی نظام اور ہر شمسی نظام میں موجود مختلف سیاروں کا پتہ چلا لیا ہے البتہ سائنس کی ترقی سے بہت پہلے ہمارے معصومین علیہم ا لسلام نے اس کی خبر دے رکھی تھی جیسا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ ا لسلام کا فرمان ہے۔

ان الله قد خلق الف الف آدم

بے شک اللہ نے ہزار ہزار (ایک ملین )جہان پیدا کیے اور ہزار ہزارآدم کو خلق فرمایاہے۔

اس سے عالمین یعنی بہت سے جہان کا مفہوم واضح ہو جاتا ہے کہ کائنات میں جتنے عالم ہیں ان تمام کا خالق اور رب صرف خدا کی ذات ہے۔

عالمین کے تذکرے سے مراد یہ ہے کائنات کی وسعت،جہانوں کے تعدد،ان کی خلقت اور ان کی تربیت پر غور کیا جائے اور ایک جہان بینی اور کلی نظر پیداہو کہ وہ ذات بر تر و جامع کمالات ہے اس کی خالقیت اتنی وسعت رکھتی ہے کہ انسان ان کے جزئیات کو نہیں پا سکتا اور صرف تخلیق ہی نہیں کیا بلکہ تخلیق کے بعد ان کی تربیت کر نے والی ذات بھی وہی ہے۔