جب خداوند متعال نے حضرت آدم کو حقائق ہستی کی تعلیم دی اورحضرت آدم کی ملائکہ پر استعداد واضح ہوگی اورحضرت آدم کو ملائکہ کااستاد بنادیاتوتمام ملائکہ کو خلیفہ الہی کی عزت واکرام کیلئے سجدہ کرنے کاحکم دیا۔ابلیس کے علاوہ سب نے سجدہ کیا۔(۱)
یہ سجدہ عبادت خداوندی کیلئے تھاکیونکہ قرآن ‘سنت اوراولہ غعلبہ سے ثابت ہے کہ عبادت صرف ذات حق سے مختص ہے اس لئے ملائکہ نے حضرت آدم کو جوسجدہ کیاتھاوہ حضرت آدم کی بندگی اورعبادت نہ تھی فضل وکمال کے اظہار کے لئے تھا اورحضرت آدم کو قبلہ قرار دیاگیاتھااسی لیے ابلیس
نے سجدہ کرنے سے انکار کردیاتھا۔
۱ ۔ اسی طرح حضرت رسول اکر کافرمان بھی ہے۔
لم یکن سجود هم لآدم انما کان آدم قبلة ًلهم یسجدوں نحوة للله عزوجل ۔(۲)
حضرت آدم کو کیے جانے والے سجدہ میں حضرت آدم فرشتوں کیلئے قبلہ بنائے گئے تھے انہوں نے حضرت آدم کی طرف اللہ تبارک وتعالیٰ کیلئے سجدہ کیا۔
۲ ۔جیسے کہ امیر المومنین فرماتے ہیں۔
لماخلق الله آدم ابان فضله للملائکه واراهم فاخصد به من سابق العلم ومعرفة الاسماء وجعله‘ محراباًوکعبة وباباًوقبلةً ۔۔۔(۱)
ترجمہ: جب اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم کو خلق فرمایاتواس کے فضل وکمال کو ملائکہ پر ظاہر کیا اورحضرت آدم کی سبقت علمی اور معرفت اسماء کی خصوصیت انہیں دکھلائی۔اوراسے محراب اورکعبہ ‘باب اللہ اورقبلہ قراردیا۔
____________________
(۱) قرآن مجید کی اس آیت کے آغاز میں لفظ اذ ہے اسکا تعلق اذکر مقدر کیساتھ ہے۔اس کا مطلب یہ ہے تم اس واقعہ کو ہمیشہ یادرکھو اوراس سے عبرت اورنصیحت حاصل کرو۔الفرقان۔ص۲۹۴:ج۱
(۱) مستدرک ‘ نہج البلاغہ :۳۸(۲) تفسیر البرھان :ص۸۱:جلد ۱