9%

آیاسجدہ عبادت ذاتی ہے؟

ہرسجدہ تذلل ‘خشوع وخضوع اورعبادت شمارنہیں ہوتاکہ اسے ہم عبادت ذاتی قرار دیں۔جن لوگوں کایہ خیال ہے سجدہ ایساعمل ہے جس کے عبادت بننے کے لئے اللہ کے امر اورحکم کی ضرورت نہیں ہے۔یہ خیال درست نہیں ہے کیونکہ عبادت کا معنیٰ یہ ہے‘ عبد اپنے آپ کو مقام عبادت میں قراردے اورصرف اس کام کو بجالائے جو مولیٰ کی طرف سے مقررہو۔اسکا کامعنیٰ یہ کہ فعل عبادع میں ضروری ہیکہ مولاکی مولویت اورعبد کی عبودیت کے اظہار کی صلاحیت پائی جائے۔ اور یہ خصوصیت سجدہ میں منحصر نہیں ہے البتہ سجدہ مولیٰ کی آقائی اورعبد کی عبودیت پر دلالت کرنے والے اعمال میں سب سے واضح عمل ہے اس میں عبد نیاز جبیں کو خاک پر رکھ دیتاہے لیکن پھر بھی یہ ذاتی عبادت نہیں ہے۔اگریہ ذاتی عبادت ہوتاتواللہ تعالیٰ غیراللہ کو سجدہ کرنے کا حکم نہ دیتاجیسا کہ اس آیت کے علاوہ ایک مقام پرارشاد وقدرت ہے۔

( وَخَرُّوا لَهُ سُجَّدًا ) ۔(۱)

یعنی اللہ تبارک وتعالیٰ حضرت یعقوب ‘انکے بیٹوں اورانکی شریک حیات کے عمل کی حکایت کرتے ہوئے فرماتا ہے کہ فروالہ سجداًکہ وہ سب حضرت یوسف کی عظمت کے سامنے سجدہ ریز ہوئے۔ ملائکہ کاحضرت آدم کو سجدہ کرنا بھی خدا کی عبادت تھی اوراس کے حکم کی اطاعت اس میں تھی کہ حضرت آدم کے شرف وکمال کیلئے سجدہ کیاجائے اور حضرت آدم کا یہ شرف وکمال محض انکی وجہ سے نہ تھا بلکہ آپ کے وجود وسعود میں انوار مقدسہ عالیہ کے باعث تھا۔جیسا کہ حضرت رسول اکرم کا فرمان ہے۔

____________________

(۱) یوسف:۱۰۰