ابلیس کا معنی“ رحمت الہی سے مایوس ہونے والا“ ہے سجدہ الہی سے انکارکے باعث رحمت الہی سے مایوس ہواتوشیطان کا نام ابلیس بن گیاجبکہ روایات مطابق اس کانام حارث یاغرازیں تھااوررحمت الہی سے مایوس ہونے کی وجہ سے یہ شیطان کانام ہے اسیلئے اسے ابلیس کہتے ہیں۔ حقیقت ابلیس کے بارے میں علماء کے درمیان اختلاف رائے ہے بعض کے خیال کے مطابق یہ ملائکہ میں سے تھااوروہ اس کی دلیل یہ بتاتے ہیں کہ اگر یہ ملائکہ سے نہ ہوتاتو ملائکہ کے زمرے میں اسے خطاب نہ کیاجاتااور ملائکہ سے الااستناتیہ کے ذریعے اسکو الگ نہ کیاجاتا۔تواس سے معلوم ہوتاہے کہ ملائکہ کایہ ہم جنس تھا۔
لیکن حق یہ ہے کہ ابلیس ملائکہ میں سے نہ تھے اس کی دلیل کے لئے قرآن مجید کی آیات اورروایات موجود ہیں۔جیسا کہ خداوندمتعال کافرمان ہے۔
( فَسَجَدَ الْمَلَائِكَةُ كُلُّهُمْ ) ۔(۱)
تمام ملائکہ نے حضرت آدم کو سجدہ کیایہاں مھکم یہی بتا رہے ہے اس جنس ملائکہ سے ایک فرد بھی ایسا نہ تھاجس نے سجدہ نہ کیاہو۔
اسی طرح ایک اوجگہ ارشاد رب العزت ہے۔
( وَإِذْ قُلْنَا لِلْمَلائِكَةِ اسْجُدُوا لِآدَمَ فَسَجَدُوا إِلَّا إِبْلِيسَ كَانَ مِنَ الْجِنِّ فَفَسَقَ عَنْ أَمْرِ رَبِّهِ ) ۔
____________________
(۱) سورہ حجرایت :۳۰