18%

تشکیل خانوادہ:۔

حضرت آدم کو خلقت کے بعد تنہائی کی وحشت سے دوچار ہوناپڑا۔تنہائی کو ختم کرنے کے لئے پروردگار عالم نے آپ کے لئے شریک حیات کو خلق فرمایاتاکہ حضرت آدم تنہائی کے کرب سے نکل آئیں حضرت حواّ کی تخلیق کی جزئیات قرآن مجید میں صراحت کیساتھ مزکورنہیں البتہ قرآن مجید میں دوآیات ایسی ہیں جن میں حواّ کی خلقت کی طرف اشارہ موجود ہے۔ارشادرب العزت ہے۔

( هُوَ الَّذِي خَلَقَكُم مِّن نَّفْسٍ وَاحِدَةٍ وَجَعَلَ مِنْهَا زَوْجَهَا لِيَسْكُنَ إِلَيْهَا ) ۔( اعراف : ۱۸۹)

وہ اللہ جس نے تہمیں ایک نفس سے پیدا کیاہے اوراسی سے اس (نفس واحدہ) کا حقبت بنایاہے تاکہ وہ اس سے سکون حاصل کرے۔

بہرحال ان آیات سے اتنا واضح ہوتاہے کہ ان دونوں کوایک چیز سے پیدا کیاگیاتھاان کی پیدائش کے حوالہ سے علماء اکرام میں بہت زیادہ اختلاف پایاجاتاہے بعض کے نزدیک حضرت آدم کی ساخت سے بچ جانے والے خمیر سے حواّ کو خلق کیاگیاتھا اس کے مقابلے میں دوسرا قول یہ ہے کہ حضرت حواّ کو حضرت آدم کی بائیں پسلی سے خلق کیاگیاتھااوراس کی تائید حضرت امیر المومنین کے احکام اور قضایامیں نقل ہواہے۔

یہ ایک طویل واقعہ ہے جس میں ایک شخص کو بلایاگیا۔جسکے دونوں آلے تھے ‘حضرت سے پوچھا گیاکہ یہ عورت ہے یامرد۔

حضرت نے اسکی پہچان کی مختلف صورتیں بیان فرمائیں اورآخر میں فرمایااسکی پسلیاں دیکھی جائیں اگر ایک پسلی کم ہے تو یہ مرد ہے اوراگرزیادہ ہے توعورت ہے۔( ابوالفتوح زازی جلد ص)

بہر حال اسی وجہ سے حضرت آدم نے اسکانام حواّرکھا کیونکہ یہ پسلی سے زندہ خلق کی گئی تھی۔