حضرت آدم کی تسکین کیلئے جب حضرت حواّ کو خلق کیاگیاتواس وقت اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم سے فرمایاکہ جاو جنت میں رہو۔
حضرت آدم جناب حواّ کے ساتھ جنت میں رہنے لگے۔(۳)
علماء کرام کے درمیان اختلاف پایاجاتاہے کہ اس جنت سے کونسی جنت مرادہے تفاسیر نے اس سلسلے میں کم ازکم چار مقامات کاتزکرہ فرمایاہے۔(۴) لیکن شاید صحیح قول یہ ہے کہ یہ دنیا وی جنت ھی۔اس سلسلے میں روایات بھی موجودہیں جو اسکی تائید کرئی ہیں مثلاًحسین ابن یسر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت آدم کی جنت کے متعلق حضرت امام جعفر صادق سے سوال کیاتوحضرت نے ارشاد فرمایا۔
یہ دنیاوی جنات میں سے ایک جنت تھی جن جنت میں شمس وقمر طلوع کرتے تھے (مزید فرمایا) اگر یہ آخرت کی جنت ہوتی تو کبھی بھی حضرت آدم کو وہاں سے نہ نکالاجاتا۔(۵)
____________________
(۳) جنت کی اصل جن سے پہلے اسکا معنی پوشیدہ ہوتاہے لہذا ایسی زمیں جو درختوں سے پوشیدہ ہوگی ہواور اسمیں سرسبز باغات ہوں اسے جنت کہاجاتاہے۔
(۴) علماء نے ویسے توکئی جنات کاتزکرہ کیاہے لیکن چار جنتیں زیادہ شہرت رکھتی ہیں
الف۔جنت برین۔
ب۔ کسی اورسیارے کی جنت۔
ج۔ علم برزخ کی جنت۔
(۵) سألت اباعبدالله عن جنة آدم مقال جنات الدنیاتطلع فیها الشمس والضمر ولوکانت من جنات الآخرة ماخرج مناه ابداکافی