آدم کا گناہ کیاتھا:۔
( فَأَزَلَّهُمَا الشَّیْطَانُ عَنْهَا فَأَخْرَجَهُمَا مِمَّا کَانَا فِیهِ وَقُلْنَا اهْبِطُوا بَعْضُکُمْ لِبَعْضٍ عَدُوٌّ وَلَکُمْ فِی الْأَرْضِ مُسْتَقَرٌّ وَمَتَاعٌ إِلَی حِینٍ ) ( ۳۶)
تو شیطان نے ان کے ارادے سے انہیں اس جگہ سے ہٹایا اور جہاں وہ تھے وہاں سے انہیں نکلوادیا۔اورہم نے کہا تم اتر جاو تم ایک دوسرے کے دشمن ہوگے۔
خداوند متعال نے حضرت آدم اور حضرت حواّ کیلئے جنت جیسے مقام کو رہائش گاہ قراردیا۔وہاں ایک عرصہ تک ٹھہرے۔شاید اس کا مقصد یہ تھا کہ حضرت آدم کو فوراً ہی زمین پراتار دینے سے وحشت نہ ہو لہذا کچھ وقت سرسبز اورشاداب مقام پر گزار لیں۔جہاں ضروریات زندگی کی ہر چیز میسرہو۔تاکہ یہاں رہ کر اگلی منزل کیلئے تیار ہوجائیں اور شیطانی وسوسوں کا بھی عملی طور پر ملاحظہ کرلیں کہ کس طرح دشمنی کرتاہے اورکس طرح لوگوں کو پھٹکاتاہے۔اب اگرحضرت آدم اپنی قوم کو تبلیغ کرتے کہ شیطانی وسوسوں سے بچ کر رہنا یہ میرا اور تمہارا دشمن ہے اورلوگوں کو جنت سے پھٹکانے کی کوشش کرتاہے۔
یہاں لوگ سوال کرسکتے تھے کہ یہ کس طرح ہمارادشمن ہے اسکا جواب تو یہ دیتے کہ اس نے مجھے سجدہ نہ کیاتھااور دشمنی کا واضح طور پر اظہار کیاتھالیکن اگر حضرت آدم کو جنت میں نہ رکھا جاتاتو یہ دوسرے سوال کاجواب نہ سے سکتے کہ کس طرح شیطان وسوسے کرتاہے لہذا اللہ تبارک وتعالیٰ نے حضرت آدم کو جنت میں رکھا تاکہ آپ شیطانی وسوسوں سے آگاہ ہوسکیں کیونکہ اس دنیا میں وہ حضرت آدم تمہیں پھسلا سکتاتھا۔اب حضرت آدم کہہ سکتے ہیں کہ کس طرح وسوسے ڈالتاہے اس سے کس طرح بچ کر رہنا ہے۔