اس آیت کی مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں۔
یہ آیت حمدکی تمام انوع و مراتب کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہے اور خدا وند متعال کے جتنے اوصاف کمالات ہیں ہر کمال پر وہ لائق حمد ہے اس کی جتنی نعمتیں اور آثار ہیں سب کے سب حمد الہی کے موارد ہیں۔ کسی انسان میں طاقت نہیں ہے کہ جس طرح وہ حمد کا حقدار ہے اس طرح حمد الہی بجا لائے اور اس آیت میں خدا کی جامع حمد ہے جیسا کہ امام جعفر صادق علیہ السلام نے فر مایا۔
اگر خدا وند متعال میری سواری مجھے لوٹادے تو میں اس کی ایسی حمد کروں گا جو اسے پسند آئے گی سواری مل گئے اور اس پر سوار ہوئے تو آسمان کی طرف سر اٹھاکر فرمایا الحمد للہ اور اس سے زیادہ کچھ نہ فرمایا اور پھر فرمایا۔
ما ترکت ولا ابقیت شئا جعلت جمیع انوع المحامد لله عزو جل فما من الا و هو داخل فی ما قلت
میں نے خدا کی حمد سے کسی قسم کی چیز کو نہیں چھوڑاحمد کی اقسام اس جملے میں داخل ہیں۔
ہم تمام انوع حمد کی وضاحت میں چند جملے دعا افتتاح کے بیان کرتے ہیں امام زمانہ (عج)نے اپنے خاص نائب ابو جعفر محمد ابن عثمان کو تعلیم فرمائی تھی۔