9%

بہرحال یہ تینوں قسم کی تفاسیر ایک دوسرے کیساتھ اختلاف نہیں رکھتی ہیں کیونکہ ممکن ہے کہ حضرت آدم کوان سب کلمات کی تعلیم دی گئی ہوتاکہ ان کلمات کی حقیقت اورباطنی گہرائی پرغور کرنے سے حضرت آدم مکمل طورپر روحانی انقلاب پیدا ہواور خدااپنا لطف وکرم کرتے ہوئے اسکی توبہ قبول فرمائے۔(۱)

ایک سوال اوراسکا جواب !

حضر ت آدم نے غلطی کیوں کی؟

جواب :اگرچہ آیات۔۔۔۔فتکونا من الظالمین۔اور وعصی آدم فعویٰ ‘اورپھر حضرت آدم کا اعتراف جو قرآن میں حکائت ہواہے

( قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا أَنفُسَنَا وَإِن لَّمْ تَغْفِرْ لَنَا وَتَرْحَمْنَا لَنَكُونَنَّ مِنَ الْخَاسِرِينَ )

کاظاہریہی بتلاتاہے کہ حضرت آدم سے لغزش ہوئی ہے۔لیکن اگر اس واقع سے مربوط آیات کے بارے میں تذکرہ کریں اورکل شجرہ سے روکنے والی انہی میں دقت کریں تو واضح ہوجاتاہے کہ حضرت آدم سے گناہ سرزد نہیں ہوا۔کیونکہ یہ نہی صلا ح وخیر کی طرف راہنمائی کے لئے تھی حکم مولیٰ نہ تھا۔اس کی والہ بھی موجودہیں۔

( ۱) اس سورہ مبارکہ اورسورہ اعراف میں اس نہی کی مخالفت کو اللہ تعالی ٰ نے ظلم سے قرار فرمایاہے کہ

( وَلَا تَقْرَبَا هَـٰذِهِ الشَّجَرَةَ فَتَكُونَا مِنَ الظَّالِمِينَ )

( قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَا )

____________________

(۱) تفسیر نمونہ :جلد۱:ص۱۶۱