27%

الحمد لله بجمیع محامده کلها، علی جمیع نعمه کلهاالحمد لله الذی لا مضاد له فی ملکه،ولاس منازع له امرهالحمد لله الذی لا شریک له فی خلقه ولا شبیه له فی عطمته الحمد لله الفا شی فی الخلق امره وحمده،الظاهر بالکرم مجده،الباسط بالحوریده،الذی لا تنقض خزائنه ولا تزید کثرة العطاء الا حور ا وکرما انه هو العزیز الوهاب

حمد اللہ ہی کے لئے ہے اس کی تمام خوبیاں اور ساری نعمتوں کے ساتھ، حمد اس اللہ کے لئے ہے جس کی افرینش میں کئی اس کا ساجھی نہیں ہے اور اس کی بڑائی میں کوئی اس جیسا نہیں ہے،حمد اس اللہ کے لئے ہے جس کا حکمپوری مخلوق میں آشکار ہے اس کی شان اس کی بخشش کے ساتھ ظاہر ہے بن مانگے دینے میں اس کا ہاتھ کھلا ہے۔یہ وہی ہے جس کے خزانے کم نہیں ہوتے اور کثرت کے ساتھ عطا کرنے میں اس کی بخشش و سخاوت میں اضافہ ہوتا ہے کیونکہ وہ زبردست عطا کرنے والا ہے۔بہرحال پوری دعا ہی پروردگار عالم کی حمد پر مشتمل ہے اور ہر قسم کی حمد کو انتہائی خوبصورت انداز میں پیش کیا ہے۔

( ۲) نماز میں الحمدللہ رب عالمین پڑھنا

اس آیت کا حمد کے بعد نماز میں پڑھنا مستحب ہے یہ اس آیت کی خصوصیت ہے چونکہ باجماعت نماز میں سورہ حمد اور بعد والی سورہ کا پڑھنا صرف پیشنماز کے لیے ضروری ہوتا ہے اور مقتدی صرف سنتا ہے اور جب پیشنماز سورہ حمد کی قر ائت ختم کرتا ہے تو مقتدی کے لیے مستحب ہے وہ کہے الحمد للہ ر ب العالمین۔

جیسا امام جعفر صادق (ع) کا ارشاد ہے

اذا کنت خلف امام ففرغ من قرائةالفاتحهفقل انت من خلفه الحمد لله ر ب العالمین

جب آپ با جماعت نماز پڑھیں اور پیشنماز سورہ فاتحہ پڑھ چکیں تو کہیں الحمد للہ رب العالمین۔

اسی طرح فرادی نماز میں بھی حمد کے بعد اس آیت کو پڑھنا سنت ہے جیسا کہ امام علیہ ا لسلام کا اس بارے میں ارشاد ہے۔

فاذا قرائات الفاتحة ففرغ من قرائتها و انت فی الصلوة فقل الحمد لله رب العالمین

جب آپ سورہ الفاتحہ کو نماز میں قرائت کریں تو کہیں الحمدللہ رب العالمین۔البتہ آئمہ معصومین علیہمالسلام کے فرامین کے مطابق سورہ فاتحہ کے بعد آمین کہنے سے نماز باطل ہو جاتی ہے۔