فضائل آیت دوم
خدا وند متعال کی بے پناہ نعمتوں پر شکر واجب ہے اور شکر الہی ادا کرنا بھی انسان کے بس کی بات نہیں چونکہ کائنات کی وسعتوں میں موجود بے شمار نعمتوں کا وہ احصاء کرنے سے قاصر ہے تو پھر کیسے شکر ادا کرے حضرت امام جعفر صادق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔
ماانعم اللہ علی عبد بنعمة صغرت و کبرت فقال الحمد للہ الا ادی شکرھا۔( البیان ص ۴۵۵ اصول باب الشکر ص ۳۵۶)
خدا وند متعال نے کوئی ایسی چھوٹی یا بڑی نعمت اپنے بندے کو عطا نہیں فرمائی
( الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ)
وہ سب کو فیض پہنچانے والا بڑامہربان ہے۔
اس آیت کی تفسیر پہلے بیان ہوچکی ہے لیکن ایک نکتہ کا یہاں ذکر کرنا مناسب ہے کہ رحمن سے مراد دنیا میں اسکی رحمت ہے اور رحیم سے اسکی اخروی رحمت مراد ہے۔
اسکا واضح برہان یہ ہے کہ لفظرحمانالحمدالله رب العالمین کیساتھ متصل ہے اور یہ دنیا میں اسکے رحمن ہونے کو بتاتا ہے اور لفظرحیم مالک یوم الدین کیساتھ متصل ہے اور یہ اسکی اخروی رحمت پر دلالت کرتا ہے، یہ دونوں صفات منشاء الہی کے فیضوض و برکات پر مشتمل ہے۔