9%

(ج)حقیقی مالک اور مجازی مالک میں فرق

دینوی مالک کسی بھی چیز کے مالک نہیں ہیں بلکہ حقیقی اور اصلی مالک ان کو وجود اور زندگی عطاکرنے والا پروردگار ہے لیکن یہ دنیاوی مالک اپنی اس جھوٹی مالکیت کو جتلانے کے لئے اور اپنی انا اور خواہشات نفسانی کے تحت پر قسم کے ظلم و ستم،قتل و غارت اور بے راہ روی کو اپناتے ہیں۔

لہذا رب العالمین کے بعد الرحمن الرحیم کو لانا اس کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ حقیقی مالک ہونے کے باوجود اپنے بندوں پر مہربانی ولطف و کرم کرتا ہے،اور اپنی رحمت کے سائے میں تو بہ کرنے والے تمام خطاکاروں کو بخشش دیتا ہے۔اسی لئے ارشاد الہی ہے۔

قل یا عبادی الذین اسر فو ا علی انفسہم لا تقنطوا من رحمتہ اللہ ان اللہ تغفرالذنوب جمیعا ھو والغفورالرحیم پیغمبر (ص) آپ پیغام پہنچا سیجیے کہ اے میر ے بندو جنہوں نے اپنے نفس پر زیادتی کی، رحمت خدا سے مایوس نہ ہونا اللہ تمام گناہوں کو معاف کرنے والا ہے اور وہ یقینا بہت زیادہ بخشنے والا اور مہربان ہے۔

( مَالِکِ یَوْمِ الدِّینِ )

وہ خدا روز جزا کا ما لک ہے۔

حاکمیت اعلی۔

الف :۔

دنیا میں اقتدار اعلی خداوند عالم زمان ومکان کی تمام حالتوں پر حاکم ہے۔اور اس کی حاکمیت تمام جہانوں پر محیط ہے۔ہر چیز پر اس کا تسلط اور احاطہ ہے اور جہاں ہستی کے لیئے وہی ذات ہی حقیقی حاکم ہے اور وہ اپنی حکومت میں کسی چیز کا محتاج نہیں ہے اور علی الاطلاق وہی حاکم اعلی ہے خداوندمتعال کی تربیت اور پرورش فقط اس دنیا تک محدود نہیں ہے۔