9%

اس سے بڑا فخر اور بڑی عزت کوئی نہیں ہے کہ انسان غنی مطلق کی بارگاہ میں سجدہ ریز ہوجیسا کہ حضرت امیر علیہ ا لسلام ارشاد فرماتے ہیں۔

الهی کفانی فخراان تکون لی ربا وکفانی عزا ان کون لک عبدا

پروردگار امیرے لئے صرف یہ بہت بڑا فخر ہے کہ تو میرا رب ہے اور میرے لئے یہ بہت بڑی عزت ہے کہ میں تیرا عبد ہوں۔

ھ۔ خدا کی مر ضی کے مطابق عبادت

عبادت خدا وند متعال کی مرضی کے مطابق ہونی چاہیے،اور عبادت تقرب خدا وندی کے لئے،ہو تی ہے تو اسے اس کے حکم کے مطابق ہونا چاہیے خواہ خاص حکم ہو یا عام،اسے اپنے وہم وگمان اور مرضی کے مطابق بجا لانا چاہیے، کیونکہ خدا وند متعال تمام مصالح اور نقصانات سے آگاہ ہے اور انسانی عقل اس کا مکمل احاطہ نہیں کر سکتی ہے۔

لہذا عبادت اور اطاعت کا صحیح طریقہ وہی ذات معین کر سکتی ہے اور اس کے حکم اور اجازت کے بغیر کوئی عبادت خدا کی عبادت نہیں ہو سکتی بلکہ وہ ھو وھوس اور تخیل کی عبادت ہوگی۔

اس سلسلے میں امام جعفر صادق علیہ السلام کا فرمان ہے۔

قال ابلیس :رباعفنی من السجودلآدم وانا اعبدک عبادة لا یعبدکها ملک مقرب ولابنیمرس فقال جل جلاله لا حاجة لی فی عبادتک انه اعبادتی من حیث ارید لامن حیث ترید

جب شیطان نے کہا بارالہا اگر مجھے آدم کو سجدہ کرنے سے معا ف کر دو تو میں تمہاری ایسی عبادت کروں گا جو کسی مقرب فرشتے اور مرسل نبی نے نہ کی ہوگی۔ اس وقت اللہ جل جلالہ نے فرمایا مجھے تمہاری عبادت کی کوئی حاجت نہیں ہے بلکہ میری عبادت وہ ہے جو میری مرضی کے مطابق ہو نہ کہ تیری مر ضی کے مطابق ہو۔