9%

( ۳) یہ سورہ سبع مثانی ہے (سبع مثانی کا ایک معنی یہ ہے کہ اس کی سات آیتیں ہر نماز میں دو مرتبہ پڑھی جاتی ہیں۔) اور سبع مثانی کا ذکر قران میں ان الفاظ کے ساتھ ہوا ہے۔

( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ ) ( سورہ حجر کی آیت ۸۷)

سورہ حجر یقینا مکی سورہ ہے اسی بنا پر سورہ فاتحہ بھی مکی ہے

زمان نزول کے بارے اتنا کہنا کافی ہے کہ یہ بعثت کے بعد بلکل ابتدائی ایام میں نازل ہوا اور اس کا سبب نزول نماز ہے چونکہ یہ سورہ نماز کا لازمی جز ہے۔( مناقب ابن شہر آشوب ج ۱ ، ص ۴۴)

اسمائے سورہ اور وجہ تسمیہ

سیوطی نے کتاب الاتقان میں اس سورہ کے پچیس تک نام گنوائے ہیں،ان میں چندمندرجہ ذیل ہیں۔

( ۱)فاتحةالکتاب ۔کیونکہ اس سے قرآن مجید کا آغاز ہوتا ہے۔

( ۲) حمد۔کیونکہ اس میں حمد الہی ہے۔

( ۳) ام الکتاب۔کیونکہ قرآن مجید کے بنیادی مفاہیم پر مشتمل ہے۔

( ۴) سبع المثانی۔کیونک یہ نام سورہ حجر میں ذکر ہوا ہے۔

( ۵) اساس۔کیونکہ یہ سورہ قرآن مجید کی بنیاد اور جڑہے۔

( ۶) شفاء۔ کیونکہ یہ ہر مرض کے لئے شفاء ہے۔

( ۷) کافیہ۔کیونکہ نماز میں اس کا پڑہنا ضروری ہے اور اس کے علاوہ کوئی اور سورہ کفایت نہیں کرتا۔

( ۸) صلاة۔ کیونکہ یہ نماز کا لازمی جز ہے۔

( ۹) کنز۔کیونکہ یہ خدا کے خزانوں میں سے عظیم ترین خزانہ ہے۔

( ۱۰) دعاء۔ کیونکہ اس میں دعا کا طریقہ سیکھایا گیا ہے۔

ان میں سے پہلے چار نام مشہور ہیں۔