خالق کائنات نے اس ہدایت کے ذریعے تمام حیوانات، جمادات،نباتات کو رشد،نمو اور ترقی فرماتی ہے جس طرح پرندوں،چرندوں کا گرمی اور سردی کے مطابق انتظام کرنا، شھد کی مکھیوں کا پھولوں سے رس نکال کر شھد فراہم کرناہدایت تکوینی ہے جیسا کہ خداوندعالم نے ارشاد فرمایا۔
( رَبُّنَا الَّذِیْٓ اَعْطٰی کُلَّ شَیْءٍ خَلْقَه ثُمَّ هََدٰی )
(حضرت موسی نے فرمایا )ہمارا پروردگاروہ ہے جس نے ہر موجود کو لباس ہستی بخشا ہے اور پھر اس کی ھدایت اور رہبری کی ہے۔
اس کے ذریعہ سے خداوندعالم نے تمام افراد بشر کی ہدایت کی ہے انبیاء اور آسمانی کتب
کے بھیجنے کیساتھ خدا نے تمام انسانوں پر اتمام حجت کی ہے اور اس کے ساتھ ساتھ انسان کو حق و باطل کی پہچان کے لیئے عقل جیسی قوت عطا فرمائی ہے اور انبیاء علیہم السلام نے احکام اور قوانین الہی کو ان کے سامنے بیان کیا ہے۔ اس ہدایت تشریعی کی وجہ سے بعض لوگوں نے ہدایت حاصل کی ہے اور بعض لوگوں نے ضلالت وگمراہی کاراستہ اختیار کیا جیسا خداوندعالم نے فرمایا
( إِنَّا هَدَيْنَاهُ السَّبِيلَ إِمَّا شَاكِرًا وَإِمَّا كَفُورًا )
یقینا ہم نے انسان کو راہ(سعادت)کی ہدایت کی خواہ وہ شکر گزار ہو جائے یا کفران نعمت کرنے والا ہو۔
ہدایت سے کیا مرادہے؟جن لوگوں نے اس وجہ سے ہدایت حاصل کی ہے اب وہ بارگاہ خداوندی میں خصوصی ہدایت کی درخوا ست کر رہے ہیں کہ ہمیں سیدہی راہ کی ہدایت فرما اور یہی اھدناالصراط المستقیم میں بھی مراد ہے۔ یہ عنایت ربانی ہے خداوندعالم اپنی حکمت کے تقاضوں کے ساتھ اپنے خاص بندوں کے لیئے یہ ہدایت فرما رہا ہے۔بہرحال یہاں عمومی ہدایت مراد نہیں ہے یعنی جو خداوندعالمنے پوری کائنات کو عطا کی ہے۔ لہذا یہاں ہدایت سے مراد وہی اعانت ہے جس کی خواہش کا اظہار ایک نستعین میں کیا تھا یہ وہ توفیق خداوندی جو بندہ کے شامل حال ہوتی ہے اور وہ اسی کی بدولت وہ خیر و فلاح کے قریب آجاتا ہے۔