9%

پل صراط کے بارے میں حضرت ابو بکر کہتے ہیں کہ میں نے حضرت رسول اعظم( ص) کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے۔

لا یجوز احد الصراط الا من کتب له علی الجواز

بہر الحال بعض مفسریں نے صراط مستقیم سے اسلام،بعض نے قرآن بعض نے انبیاء بعض نے حضرت رسول اعظم (ص) بعض نے معرفت امام بعض نے حضرت امیر المومنین اور بعض آئمہ بر حق مراد لئے ہیں۔

مرحوم طبرسی فرماتے ہیں کہ اس آیت کریمہ کو عموم پر حمل کرنا بہتر ہے تا کہ تمام موارد کو شامل ہو جائے یعنی صراط مستقیم وہ دین ہے جس کا خدا وند ولم نے ہمیں حکم دیا ہے اور توحید،عدل اور (نبوت امامت) اور ولایت کی اطاعت کو ہم پر واجب اور ضروری قرار دیاہے۔

( صِرَاطَ الَّذِینَ أَنْعَمْتَ عَلَیْهِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوبِ عَلَیْهِمْ وَلاَالضَّالِّینَ )

جو ان لوگوں کا راستہ ہے جن پر تم نے نعمتیں نازل کیں ہیں،ان کا راستہ نہیں جن پر تم نے غضب نازل ہوا ہے جو گمراہ ہوئے ہیں۔

الہی نعمتیں

یہ آیت مبارکہ اس راہ حق اور سیدھے راستے کی وضاحت ہے جس کی پہلی آیت میں دعا مانگی گئی تھی بہر حا ل یہاں نعمت سے مرا د مادی اور دنیاوی نعمتیں نہیں ہیں کیو نکہ دنیاوی نعمتیں خدا کا عمومی انعام ہیں ان کے لئے بقاء نہیں ہے لہذا یہاں وہ ابدی اور دائمی نعمت مراد ہے جس کے حصول کے لئے انسان کو پیدا کیا گیا ہے اور وہ نعمت ہدایت اور تو فیق ہدایت ہے۔