بہر حال کفر کی راہ اختیار کرنے والے،حق سے دشمنی والے ہیں انبیاء مرسلین اور آئمہ اطہار کو اذیت دینے والے ہی مغضوبین ہیں جیسا کہ حضرت امام جعفر صاق علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔
ان المغضوب علیهم الضاب
بیشک مغضوب علیہم سے مراد اہلبیت سے عداوت کا اظہار کرنے والے (ناصبی) ہیں
لہذا مغضوبین کی راہ سے دوری اور ان سے نفرت کرنے والے ہی انعام یافتگان کی اتباع اور پیروی کرنے والے ہیں۔
ہمیں گمراہوں کی راہ سے دوری اور نفرت کا اظہار کرنا چاہیے کیونکہ یہ لوگ بھی مغضوبین کی طرح ہی ہیں فرق صرف اتنا ہے کہ یہ خود گمراہ ہیں جبکہ مغضوبین خود بھی گمراہ ہیں اور دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں شاید یہی وجہ ہے کہ خدا نے پہلے مغضوبین کی راہ سے دوری کا حکم صادر فرمایا ہے اور پھر بلا فاصلہ گمراہوں کی راہ سے اجتناب کا کہا ہے قرآن مجید میں دونوں گروہوں کے متعلق مختلف آیات سے یہ ظاہر ہوتا ہے مغضوبین کا مرحلہ،گمراہوں کی نسبت سخت اور بد تر ہے بعض مفسرین نے ضالین سے منحرف عیسائی مراد لئے ہیں اور مغضوبین سے یہودی مراد لئے ہیں اور بعض مفسرین نے اس کے عکس کو بیان کیا ہے حقیقت یہ ہے مغضوبین اور ضالین دو عنوان ہیں چونکہ یہودی اور عیسائی ہر وقت اسلام سے دشمنی رکھتے تھے
لہذا یہ دونوں گروہ مغضوبین اور ضالین ہیں کیو نکہ یہ خود بھی گمراہ ہیں اور دوسرں کو بھی گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں جیسا کہ حضرت امیرالمومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام فرماتے ہیں۔
کل من کفر بالله فهو مغضوب علیه وضال عن سبیل الله
جو بھی حق خدا کو چھپاتا ہے وہ مغضوب علیہ اور سبیل خدا سے گمراہ ہے۔