اس مبارک سورہ کی مندرجہ ذیل خصوصیات ہیں۔
قرآن مجید میں ہر خشک وتر کا ذکر موجود ہے اور یہ سورہ اس کا اجمال چونکہ سنت الہی یہ ہے کہ پہلے ایک چیز کو اجمال سے ذکرکیا جاتا ہے اور پھر تدریجا اسے تفصیل سے بیان کیا جاتا ہے یہ سورہ جن بنیادی اصولوں پرمشتمل ہے پورا قرآن ان کی وضاحت کرتا ہے۔
خود قرآن میں اس سورہ کو قرآن کے برابر قرار دیا گیا ہے جیساکہ ارشاد ربالعزت ہے۔
( وَلَقَدْ آتَيْنَاكَ سَبْعًا مِّنَ الْمَثَانِي وَالْقُرْآنَ الْعَظِيمَ )
اور ہم نے آپ کو سبع مثانی اور قرآن عظیم عطاء کیا ہے۔
چونکہ اس سورہ کا ایک نام سبع مثانی ہے اور اسے قرآن کے مرادف قرار دیا گیا ہے۔
اس سورہ کا لب ولہجہ اور انداز بیان باقی سورتوں سے بنیادی فرق رکھتا ہے قرآن مجید کی باقی سورتیں کلام خدا ہیں مگر اس سورہ میں خدا وند عالم مخلوق کے کلام کو بیان فرمارہاہے۔
اس سورہ میں خدا وند متعال اپنی ذات سے بلا واسطہ دعا مانگنے اور گفتگوکرنے کا طریقہ سکھلا رہاہے اور درس دے رہاہے کہ پروردگار عالم کے حضور کیا درخواست پیش کی جائے اور کس انداز سے التجاء کی جائے۔