اس سورہ مبارکہ کو سیکھنے کی بہت بڑی فضیلت ہے جیسا کہ روایت میں موجود ہے کہ حضرت رسول اعظم (ص)نے اپنے اصحاب کو کسی مقام پر بھیجنے کا ارادہ فرمایا اور ان کے امیر کے انتخاب کے لئے ایک ایک صحابی کو بلا کر پوچھتے کہ قرآن کا کونسا سورہ یاد ہے یہ مختلف سورتوں کے نام بتاتے بالا خر ایک نو جوان آیا اور اس نے کہا مجھے سورہ بقرہ یاد ہے تو حضرت نے فرمایا :
اخبر حوا و هذا علیکم امیرا ۔
یہی آپ کا امیر ہے اس کی سربراہی میں جاؤ ان لوگوں نے اعتراض کیا
يارسول الله هو احدثنا سنا قال معه سورة البقره
یا رسول اللہ یہ تو ہم سے کم سن ہے حضرت نے فرمایا لیکن اسے سورہ بقرہ یاد ہے۔
اس مبارک حدتث سے واضح ہو گیا کہ منصب امارت علم و حکمت کے ساتھ ہے زیادہ سن رسیدہ ہونے کے ساتھ نہیں ہے۔
حضرت امیر المومنین علیہ السلام شریعت نبوی حکم متشابہ ناسخ منسوخ مجمل مبین اور پورے قرآن کے علوم پر حاوی مشکل کشاء اور غیب کے متعلق قرآنی آیات سے آگاہ کرنے والے اور پوری کائنات سے افضل تھے یہی وجہ ہے کہ پیغمبر اسلام (ص)کے بعد آپ کی ہستی خلیفہ بلا فصل ہے۔