9%

موضوعات

اس سورہ مبارکہ کا بنیادی موضوع تقوی ہے اور اس کے موضوعات کو مندجہ ذیل چھ حصوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے۔

( ۱) تقوی چاہنے والوں کی خلافت اور جنت کی طرف ہدایت :آیت ۱ ۔ ۲

( ۲) ہدایت قران کے مطابق مختلف گروہ،متقی،کافر،منافق،: آیت ۳ ۔ ۲۹

( ۳) خلافت آدم۔تقوی اور غیر تقوی کی نشانیاں۔آیت ۳۰ ۔ ۳۹

( ۴) بنو اسرائیل کی خلافت۔غیر تقوی کا نمونہ ظلم،فساد، ظلم،خون ریزی وکفر نفاق، ۴۰ ۔ ۱۲۳

( ۵) خاندان ابراھیم کی امامت،تقوی کا نمونہ،خلافت، امامت کی لیاقت،ظالموں سے عادلوں کی طرف خلافت و امامت کا انتقال،آیت ۱۲۴ ۔ ۱۵۷

( ۶) حدود تقوی الہی،احکام شرعیہ،مسائل فقہیہ آیت ۱۵۷ ۔

محور بحث،تقوی

کلمہ تقوی اس سورہ میں بنیادی حیثیت رکھتا ہے اور تقوی ہی تمام آسمانی کتب کا محور ہے جیسا کہ اللہ تعالی ارشاد فرماتا ہے۔

( وَلَقَدْ وَصَّيْنَا الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ مِنْ قَبْلِكُمْ وَإِيَّاكُمْ أَنِ اتَّقُوا اللَّهَ ) (۱)

ہم نے تم سے پہلے اھل کتاب کو اور اب تمہیں یہ وصیت کی ہے کہ تقوی اختیار کرو۔

لہذا اگر تقوی کی نسبت کوئی اور جامع وصیت ہوتی تو یقینا خدا وند عالم اس کا ذکر کرتا دنیا وآخرت کی تمام اچھائیاں اسی لفظ تقوی میں مضمر ہیں انبیاء علیہ السلام بھی توحید کے بعد یہی وصیت کرتے ہیں۔

( أَلَا تَتَّقُونَ ) (۲)

____________________

۰۰۰ سورہ نساء آیت ۱۳۱ ۰۰۰ ۰۰۰ سورہ شعراء ۱۰۶،۱۲۴،۱۶۱، ۰۰۰۱۷۷