تقوی انبیاء علیہم السلام کی دعوت میں بنیادی مقام رکھتا ہے انبیا علیہم السلام خدا اور اس کی وحدانیت کی دعوت دینے کے بعد سب سے پہلے تقوی کا فرماتے تھے جیسا کہ اللہ تعالی قرآن مجید میں حضرت محمد مصطفی (ص) کو خطاب کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے۔
( قُلْ أَفَلَا تَتَّقُونَ )
(اے محمد ) ان سے کہ دیجئے کہ آپ تقوی کیوں نہیں اختیار کرتے۔
اسی طرح باقی انبیاء نے اپنی تبلیغ میں توحید کے بعد تقوی کو بہت اہمیت دی ہے۔
آئمہ علیہم السلام کا کردار وہ گفتار، تقوی پر مشتمل تھا یہی وجہ ہے کہ جب ہماری نگاہ نہج البلاغہ پر پڑتی ہے تو اس کتاب مین تقوی ہی محور کلام ہے حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام تقوی کو تمام اخلاقی مسائل کا سردار سمجھتے ہیں جیسا کہ ارشاد فرماتے ہیں۔
التقی رئیس الاخلاق۔
____________________
۰۰۰ مومنون ۲۳ ۸۷
ملاحظہ فرمائیں (۱)حضرت نوح،شعراء ۱۰۶،(۲) حضرت ھود،شعراء،۱۲۴(۳) حضرت صالح شعراء ۱۴۲(۴) حضرت لوط،(۵) حضرت شعیب، ۱۷۷ (۶)حضرت الیاس،صافات ۱۲۴(۷) حضرت ابراہیم،عنکبوت ۱۶(۸) حضرت موسی،اعراف ۱۲۸(۹) حضرت عیسی،ال عمران ۵ وغیرہ۔۰۰۰