9%

متقین کی ہدایت

کتاب اپنا تعارف اس انداز سے کرا رہی ہے کہ وہ متقین کے لیئے ہدایت ہے یہ جداگا نہ ہدایت ہے یعنی متقین کے لیئے دو ہدایتیں ہیں ایک وہ ہدایت جس کی وجہ سے وہ متقی بنے۔

دوسری وہ ہدایت ہے جو اللہ تعالی نے تقوی اختیار کرنے کے بعد انہیں عنایت فرمائی ہے یعنی پہلی ہدایت انسانی عقل اور فطرت ہے اور یہ فطرت سب لوگوں کے وجود میں ہے ہمیں اپنی اس فطرت کی سلامتی کی کوشش کرنی چاہیے جب ہم میں یہ تقوی آجائے گا تق پھر قرآن مجیدہمیں ہدایت کرئے گا۔

بالفاظ دیگر جن لوگوں کے پاس ایمان نہیں ہے ان کے دوگروہ ہیں ایک گروہ حق کا متلاشی ہے جہاں اسے حق وہدایت نطر آئے گا،اسے قبول کر لیں گے اور دوسرا گروہ ہوس پرستوں کا ہے کہ ہدایت و حق کے مخالف ہیں یہ گروہ ہدایت سے بہر ور نہیں ہو سکتا لہذ اقرآنی ہدایت صرف پہلے گروہ کے لیئے ہے۔

( الَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِالْغَیْبِ وَیُقِیمُونَ الصَّلاَةَ وَمِمَّا رَزَقْنَاهُمْ یُنفِقُونَ )

متقین وہ ہیں جو غیب پر ایمان رکھتے ہیں،پابندی اور پورے اہتمام کے ساتھ نماز ادا کرتے ہیں جو کچھ ہم نے انہیں رزق دیا ہے اس میں سے (اللہ کی راہ میں) خرچ کرتے ہیں۔

عموما تمام مکاتب اور مذاہب کا تین گروہوں کے ساتھ واسطہ ہوتا ہے ایک گروہ اس مکتب کے سامنے سر تسلیم خم کرتا ہے۔ایک گروہ پوری طرح اس کا مخالف ہوتا ہے،اور ایک گروہ منافق ہوا کرتا ہے قرآن مجید بھی اس سورہ مبارکہ کے آغاز ہی سے ان تینوں گروہوں کا تذکرہ کرتا ہے۔

( ۱) متقین،یہ گروہ اسلام کا پیروکار اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے والے لوگوں پر مشتمل ہے۔

( ۲) کافر،یہ لوگ اسلام کے مخالف اور مدمقابل ہیں اور ظاہر بظاہر اسلام کے دشمن ہیں۔

( ۳) منافق،یہ دورخ اور دوچہرے رکھنے والے لوگ ہیں یہ مسلمانوں کے سامنے مسلمان بن بیٹھتے ہیں اور کافروں کے سامنے اسلام کے جانی دشمن نظر آتے ہیں۔