باطنی حقوق سے مراد یہ ہے کہ اللہ تعالی کے حضور حقیقی خشوع و خضوع اور اس کا محتاج ہونے کا احساس کرتے ہوئے نماز ادا کی جائے اسلامی معاشرہ میں نماز کو زندہ کیا جائے،لوگوں کی توجہ نماز کی طرف مبذول کرائی جائے۔
یہی نماز تقوی چاہنے والوں کے لیئے خدا اور عالم غیب کیساتھ دائمی رابطہ اور اتصال کی موجب ہے اس مقام پر قرآن مجید متقی اور پرہیز گاروں کی صفت بیان کرتے ہوئے انہیں والمتقین الصلوة یعنی نماز قائم کرنے والوں میں شمار کرتا ہے۔
جو متقی نہیں ہیں،نماز کو زیادہ اہمیت نہیں دیتے اور نماز کی صحیح منوں میں حفاظت نہیں کرتے،قرآن مجید ان کی مذمت کرتے ہوئے کہتا ہے۔
( فَوَيْلٌ لِلْمُصَلِّينَ الَّذِينَ هُمْ عَنْ صَلاتِهِمْ سَاهُونَ )
ایسے نمازیوں کے لیئے ہلاکت ہے جو اپنی نمازوں سے غافل رہتے ہیں(۱)
قرآن مجید متقین کی صفات بیان کرتے ہوئے انہیں تلقین کر رہاہے کہ اپنے رزق میں سے اللہ کی راہ میں خرچ کریں یہ بندوں کا خدا کے رابطہ کے ساتھ ساتھ آپس میں بھی رابطہ کا موجب ہے متقین ایثار کے جذبہ کی وجہ سے خود پسندی اور خود پرستی سے کنارہ کشی اختیار کر لیں گے اس سے انہیں قلبی اور روحانی سکون میسر ہوگا اور ان کا دل قرآنی ہدایت کے نور سے منور ہو جائے گا۔(۲)
خداوند عالم نے اس سے پہلی صفت میں نماز قائم کرنے پر زور دیا ہے کیونکہ نماز تمام دینی اعمال میں افضل ترین عمل ہے جب کہ یہاں انفاق کی طرف اشارہ فرمارہاہے کیونکہ عبادت مالیہ میں افضل ترین عبادت زکوة واجبی ہے۔(۳)
____________________
۰۰۰ سورہ ماعون آیت ۴،۵ ۰۰۰ناطق ج ۱ص ۰۰۰۴۵ ۰۰۰منہج ج ۱ ص۰۰۱۳۸