( وَالَّذِینَ یُؤْمِنُونَ بِمَا أُنْزِلَ إِلَیْکَ وَمَا أُنْزِلَ مِنْ قَبْلِکَ وَبِالْآخِرَةِ هُمْ یُوقِنُونَ )
(یہی لوگ )آپ اور آپ سے پہلے (انبیاء)پر جو کچھ نازل کیا گیا ہے اس پر ایمان رکھتے ہیں اور آخرت کایقین رکھتے ہیں۔
خدا وند متعال اس آیت میں بھی متقین کی تین صفات اور بیان فر ما رہا ہے
( ۱) قرآن پر ایمان
( ۲) سابقہ انبیاء کی کتب پر ایمان
( ۳) آخرت کایقین
قرآن مجید متقین کے اوصاف بیان کرتے ہوئے ارشاد فرما رہاہے یہ لوگ قرآن پر ایمان رکھتے ہیں اور دل اور زبان سے اس کی تصدیق کرتے ہیں اس کے فرمودات اور ارشادات پر عمل پیرا ہو کر قلبی سکون حاصل کرتے ہیں یعنی قرآن مجید پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ انسان قرآنی علوم کو سیکھے،اس پر عمل کرے اور اس عظیم کتاب سے سبق حاصل کرے۔
یہی وجہ ہے کہ ہمیں اس پر تفصیلا ایمان رکھنا ہو گا جب کہ اس سے پہلی کتابوں پر اجمالی ایمان رکھنا ہی کافی ہے یعنی قرآن مجید کی اتباع اورچ پیروی واجب ہے۔جب ہم لوگ قرآن مجید اور اس شریعت پر عمل کریں گے تو گویا ہم نے تمام الہی کتب اور تمام سابقہ شریعتوں کی پیروی کی ہے کیونکہ قرآن مجید تمام آسمانی کتابوں کا وارث ہے اس پر عمل تمام کتب پر عمل ہے شاید اسی وجہ سے اللہ تعالی نے پہلے قرآن مجید پر عمل و ایمان کا حکم دیا ہے اور اس کے بعد دوسری کتابوں پر ایمان رکھنے کا کہا۔