9%

یہی وجہ ہے کہ گذشتہ انبیاء کے دستورات ہر ایمان رکھنا قرآن پر ایمان رکھنے سے دور نہیں کرتا بلکہ سب پر ایمان رکھنے کے مترادف ہے نیز امت محمدیہ (ص) کی ہی یہ خصوصیت ہے کہ وہ اپنی شریعت اور کتاب پر ایمان رکھنے کے ساتھ ساتھ گذشتہ انبیاء اور ان کی کتابوں پر بھی ایمان رکھتے ہیں۔

باقی ادیان اس طرح نہ تھے بلکہ صرف اپنے اپنے نبی اور کتاب پر ایمان رکھتے تھے مثلا یہودی صرف حضرت موسی اور توریت پر ایمان رکھتے ہیں اور عیسائی حضرت عیسی اور انجیل ہی کو مانتے ہیں اور سابقہ اور آنے والی تمام شریعتوں کا انکار کرتے ہیں۔ لیکن قرآن سے ہدایت حاصل کرنے والی امت کے لئے حضرت محمد مصطفی (ص) کے ساتھ ساتھ تمام ادیان الہی کی حقانیت پر ایمان رکھنا ضروری ہے۔

آخرت کا یقین

متقین کی چھ صفات میں سے چھٹی صفت یہ ہے کہ انہیں آخرت کا یقین ہوتا ہے پہلی پانچ صفات پر ایمان رکھنے والا متقی پرہیز گار کہلوانے کا حق دار تھا لیکن اب کہا جا رہاہے کہ آخرت کا یقین ہو نا ضروری ہے۔دل سے تصدیق،زبان سے اقرار اور اصول دین اور فروع دین پر صحیح عمل کرنے کا نام ایمان ہے جب کہ یقین کا درجہ ایمان سے زیادہ ہے کیونکہ یقین ایسا اعتقاد ہے جو واقعہ کے مطابق ہو،اس میں شک وشبہ کی گنجائش بھی نہ ہو اور یہ زائل بھی نہ ہوتا ہو۔