27%

( أُوْلَئِکَ عَلَی هُدًی مِنْ رَبِّهِمْ وَأُوْلَئِکَ هُمْ الْمُفْلِحُونَ )

یہی وہ لوگ ہیں جو پروردگار کی طرف سے ہدایت یافتہ ہیں اور یہی لوگ کامیاب ہیں۔

ہدایت اور کامیابی

خدا وند متعال متقین کی صفات بیان کرنے کے بعد ان کے مقام اور عظمت کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمارہاہے کہ جو لوگ اپنی ساری زندگی،عقیدہ،عدل،خدا نبوت اور قیامت پر یقین رکھتے ہیں خدا اور مخلوق کے ساتھ ان کا گہرا تعلق قائم ہے و ہی لوگ اللہ کی طرف سے ہدایت پر ہیں۔

اس کائنات کی افرینش کا ہدف عبادت خدا وندی ہے اور عبادت کا ہدف تقوی ہے اور تقوی کی انتہا کامیابی پر ہے اسی وجہ سے اللہ تبارک و تعالی ان صفات کے حامل متقین کی عظمت بیان کرتے ہوئے فر ما رہاہے کہ یہ لوگ جنت میں داخل ہونگے اور کامیابی ان کا مقدر ہو گی۔

یہ ہدایت اور کامیابی بھی پروردگار عالم کی طرف سے ہے اللہ تعالی نے انہیں تقوی اختیار کرنے کے بعد ایک خصوصی عنایت فرمائی ہے اس سے پہلے اللہ تعالی نے اسے عقل اور فطرت عطا فرمائی تھی وہ بھی ایک ہدایت تھی اوراب متقی اور پرہیزگار بن گیا اور تمام اوصاف کا حامل ہو گیا تو اللہ تعالی نے اسے انعام میں خصوصی ہدایت اور کامیابی عطا فرمائی ہے کیونکہ یہاں (ھدی)نکرہ ہے یہ بھی اسی مطلب کی طرف اشارہ کر رہاہے کہ یہ لوگ خدا تعالی کی طرف سے بہت عظیم ہدایت پر فائز ہیں(۱)

خدا وند متعال نے انہیں ھم المفلحون کہہ کر یاد فرمایا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان صفات کے حامل ہی کامیاب ہیں ان کے علاوہ کسی کے لئے کامیابی نہیں ہے(۲)

ایمان اور عمل میں استمرار

قرآن مجید نے متقین کی صفات کا تذکرہ فعل مضارع کے ساتھ کیا ہے ( ۳) فعل مضارع ہمیشگی پر دلالت کرتا ہے ____________________

(۱)روح المعانی ج ۱ ص ۱۲۴(۲)تفسیر نمونہ ج۱ ص۹۳

(۳)یومنون بالغیب،یقیمون الصلوة،ینفقون،یومنون بما انزل با لاخرةهم یوقنون