9%

یعنی صرف ایک مرتبہ اس خصوصیت کا مالک ہونا کافی نہیں ہے بلکہ استمرار پر دلالت کرتا ہے یعنی آخر دم تک ان تمام پر عمل کرتے رہنا واجب ہے حقیقی متقی وہی ہیں جو ثابت قدمی کا مظاہرہ کرتے ہیں اور زندگی کے نشیب وفراز سے متاثر نہیں ہوتے بلکہ ایمان اور عمل میں تسلسل اور دوام رکھتے ہیں اسی وجہ سے یہ لوگ اللہ کی عظیم ہدایت اور کامیابی کے حقدار ٹھیریں گے۔

( إِنَّ الَّذِینَ کَفَرُوا سَوَاءٌ عَلَیْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لاَیُؤْمِنُونَ )

بے شک جنہوں نے کفر اختیار کیا ان کے لیئے مساوی ہے خواہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

دوسرا گروہ سرکش کفار۔

قرآن کی ان ۲۹ آیات میں تین گروہوں کا تذکرہ ہو رہا ہے۔پہلا گروہ تقوی چاہنے والے متقین کا ہے،یہ لوگ پوری طرح حق کو پہچاننے، قبول کرنے اور اور اس پر عمل کرنے کے لیئے آمادہ تھا اب دوسرے گروہ کو بیان کیا جا رہا ہے جو کفر چاہنے والے ہیں اور اپنی گمراہی میں اس قدر مصر ہیں کہ انکے لیئے حق جتنا واضح ہو جائے یہ اسے قبول کرنے کے لیئے تیار نہیں ہیں بلکہ دین اسلام کے دشمن ہیں۔

شناخت کافر

کسی چیز کا چھپانا اور انکار کرنا کفر ہے اور اس مقدس شریعت میں وہ شخص کافر ہے جو اللہ ک تبارک وتعالیٰ کی وحدانیت،صفات،کتب الہی،انبیاء،اور ہر وہ چیز جس کا اللہ نے حکم دیا ہے ان تمام کو نہ مانے ( ۱)

یعنی حضرت محمد مصطفی (ص) جو کچھ لائے ہیں ان سب پر ایمان لانا واجب ہے کوئی ان سب کا انکار کرے یا بعض کو مانے اور بعض کو نہ مانے تو بھی کافر کہلاتا ہے

____________________

(۱)یعنی اصول دین،فروع دین،قرآن اور آئمہ اطہار علیہم السلام کو تسلیم نہ کرنے والا اور ضروریات دین میں سے کسی بھی چیز کا انکار کرنے والا کافر ہے۔