9%

منکر حق

حق کے منکر وہ لوگ ہیں جو حق کو پہچاننے کے باوجود اس کا انکار کر دیتے ہیں ان کی تعداد انتہائی کم ہے جیسا کہ حضرت رسول اکرم (ص) کے زمانہ میں بعض مشرکین مکہ اور کچھ یہودی ایسے تھے جو حضرت پہچاننے کے باوجود اپنے کفر پر ڈٹے رہے حالانکہ حضرت کی بعثت سے پہلے یہ حضرت کے اوصاف بیان کیا کرتے تھے جیسا کہ قرآن مجید ارشاد فرماتا ہے۔

( فَلَمَّا جَاءَهُم مَّا عَرَفُوا كَفَرُوا بِهِ )

(جنہیں وہ پہلے سے جانتے تھے )جب وہ تشریف لائے تو انہوں نے کفر اختیار کیا۔

ان یہودیوں کی طرح مشرکین مکہ بھی آپ کے اوصاف سے آگاہ تھے،انہیں یہ بھی معلوم تھا کہ آپ سید الانبیاء ہیں اس کے باوجود یہ حسد اور عناد کی وجہ سے کفر پہ باقی رہے۔ جیسا کہ مکہ میں نازل ہونے والی سورة یس میں اللہ تبارک وتعالی فرماتا ہے۔

( سَوَاءٌ عَلَيْهِمْ أَأَنذَرْتَهُمْ أَمْ لَمْ تُنذِرْهُمْ لَا يُؤْمِنُونَ ) (۱)

ان کے لیئے مساوی ہے کہ آپ انہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں وہ ایمان نہیں لائیں گے۔

لہذا مشرکین قریش ہوں یا یہودی جنہوں نے بھی دین اسلام قبول کرنے میں جاہلانہ تعصب اور عناد کا اظہار کیا ہے اور دین اسلام کی دشمنی میں ہر قسم کی سعی و کوشش کی ہے اور اسلام کو قبول نہیں کیا ہے ان کے لیئے ہدایت کا دروازہ بند ہے، حتی کہ اس قرآن مجید سے جوتقوی چاہنے والوں کے لیئے منبع ہدایت ہے یہ لوگ اس سے بھی متاثر نہیں ہو سکتے۔

لہذا انہیں کچھ کہیں یا نہ کہیں ڈرائیں یا نہ ڈرائیں بشارت دیں یا نہ دیں،انہیں وعظ و نصیحت کریں یا نہ کریں،یہ لوگ حق کی پیروی اور اس کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے لیئے آمادہ ہی نہیں ہیں جیسا کہ قرآن مجید ان کی خواہش بیان کرتے ہوئے ارشاد فرماتا ہے۔

( قَالُوا سوَاءٌ عَلَیْنَا أَ وَعَظت أَمْ لَمْ تَکُن مِّنَ الْوَعِظِینَ ) (۲)

ہمیں وعظ و نصیحت کریں یا نہ کریں ہم پر کوئی اثر نہ ہوگا۔

____________________

۰۰۰سورہ یس آیت ۱۰۔۰۰۰ ۰۰۰ سورہ شعراء آیت ۱۳۶۔۰۰۰