9%

توبہ و استغفار

یہ واضح حقیقت ہے کہ انسان جب ایک گناہ پر اپنی عادت بنا لیتا ہے تو اے کچھ سجھائی نہیں دیتا وہ اسے حق اور درست سمجھنے لگ جاتا ہے لہذا انسان کو ہمیشہ اس طرف متوجہ رہنا چاہیے جب اس سے کوئی گناہ سر زد ہو فورا اسے توبہ کر لینی چاہیے تا کہ اس کے دل پر مہر نہ لگ جائے جیسا کہ حضرت امام محمد باقر علیہ السلام ارشاد فرماتے ہیں۔

ما من عبد مومن الا و فی قلبه نکتة بیضاء فاذا اذنب ذنبا خرج فی تلک النکتةسواد فان تاب ذهب ذالک السواد فان تماری فی الذنوب ذاد ذالک السوادحتی یغتی البیاض فاذا اغطی البیاض لم یرجع صاحبه الی خیر ابدا ۔(۱)

ہر شخص کے دن میں ایک وسیع،سفید اور چمکدار نکتہ ہو تا ہے جب اس سے گناہ سر ذد ہو تو اس مقام پر ایک سیاہ نکتہ پیدا ہو تا ہے اگر وہ توبہ کر لے تو وہ سیاہی ختم ہو جاتی ہے لیکن اگر مسلسل گناہ کرتا رہے تو پھیل جا تی ہے اور تمام سفیدی کا احاطہ کر لیتی ہے اور جب سفیدی ختم ہو جائے تو پھر اسے دل کا مالک کبھی بھی خیر و بر کت کی طرف نہیں پلٹ سکتا۔

لہذا جب بھی انسان ہوائے نفس کا غلام بن جائے تو ایسے کان جن سے پرہیز گار حق بات سن سکتا ہے سنتے اور عمل کرتے ہیں اور ایسے دل جس سے متقی لوگ حقائق کا ادراک کرتے ہیں،کفار کے لئے بے کار ہیں ان کے کانوں اور دلوں میں سننے اور سمجھنے کی قوت ہی نہیں رہی ہے جیسا کہ اللہ تعالی کا فرمان ہے۔

( أَفَرَأَيْتَ مَنِ اتَّخَذَ إِلَٰهَهُ هَوَاهُ وَأَضَلَّهُ اللَّهُ عَلَىٰ عِلْمٍ وَخَتَمَ عَلَىٰ سَمْعِهِ وَقَلْبِهِ )

کیا آپ نے ایسے شخص کو دیکھا ہے جس نے ہوائے نفس کو اپنا خدا بنا لیا ہے خدا نے اسی حالت کو دیکھ کر اسے گمراہی میں چھوڑ دیا ہے اور اس کے کان اور دل پر مہر لگادی ہے۔(۲)

____________________

(۱)اصول کافی ج۲باب الذنوب حدیث۲۰

(۲)سورہ جاثیہ ۴۵ آیت نمبر ۲۳