( وَمِنْ النَّاسِ مَنْ یَقُولُ آمَنَّا بِاللهِ وَبِالْیَوْمِ الْآخِرِ وَمَا هُمْ بِمُؤْمِنِینَ ) ( ۸)
کچھ لوگ ایسے ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدا اور روز آخرت پر ایمان لائے ہیں حالا نکہ وہ صاحب ایمان نہیں ہیں۔
کفار کی مذمت کے بعد تیرہ آیات منافقین کے متعلق نازل ہوئی ہیں منافقین کے سردار عبداللہ ابن ابی سلول یعتصب بن قشیر اور ان کے پیروکار وں کے درمیان طے پایا کہ ہم لوگ بھی زبانی کلامی تو اسلام کا اظہار کریں۔
لیکن قلبی طور پر اپنے عقیدہ پر قائم رہیں تا کہ مسلمانوں کو جو شرف و منزلت نصیب ہے ہمیں بھی حاصل ہو ہم رسول خدا (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے مقربین بن کر اسلام کے اسرار سے آگاہ ہو سکیں اور کفار کو ان اہم رازوں سے باخبر رکھیں یہ لوگ سوچی سمجھی سازش کے تحت رسول اکرم کے پاس تشریف لائے اور اسلام کا اظہار کرنے لگے اس وقت خدا وند عالم نے حضرت رسول اکرم (ص) کو ان کی سازش سے اس طرح آگاہ فرمایا کہ لوگوں میں کچھ لوگ ایسے بھی ہیں جو کہتے ہیں کہ ہم خدااور روز آخرت پر ایمان لائے ہیں حالانکہ یہ خدا اور آخرت پر ایمان نہیں لائے بلکہ یہ لوگ جھوٹ بکتے ہیں۔(۱)
تاریخ کے ایک خاص موڑ پر اسلام کو ایک ایسے گروہ کا سامنا کرنا پڑا جو ایمان لانے کے جذبہ و خلوص سے عاری تھا اور اسلام کی مخا لفت کرنے کی جرات بھی نہیں رکھتا تھا قرآن مجید اس گروہ کو منافق کہہ کر پکار رہاہے قرآن کے نزدیک منافق کی پہچان یہی ہے کہ۔
المنافق الذی ستروا الکفر و و اظهروا الا سلام
جو کفر کو پوشیدہ رکھتے ہوئے اسلام کا اظہار کرے وہ منفق ہے(۲)
_____________________
(۱)منہج الصادقین ج۱ ص ۰۰۰۱۵۲ (۲)البتیان ج۱ ص۶۷،روح المعانی ج۱ ص۱۴۳